اوچ شریف: دینی مدرسے پر سیکیورٹی اہلکاروں کا غیر قانونی دھاوا، جے یو آئی کا احتجاج، کارروائی کا مطالبہ

2 ہفتے قبل

اوچ شریف (باغی ٹی وی، نامہ نگار حبیب خان)مدرسہ امیر المدارس اوچ شریف میں قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کا غیر قانونی دھاوا، جمعیت علماء اسلام کا شدید ردعمل، اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ

مدرسہ و مسجد امیر المدارس اوچ شریف میں 17 مئی بروز ہفتہ کو پیش آنے والے افسوسناک واقعے کے خلاف جمعیت علماء اسلام تحصیل احمد پور شرقیہ اور حلقہ پی پی 250 اوچ شریف کا مشترکہ و ہنگامی اجلاس مدرسہ امیر المدارس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں قاری سیف الرحمن راشدی، امیر جمعیت علماء اسلام ضلع بہاولپور نے بطورِ خاص شرکت کی، جبکہ تحصیل امیر پیر حماد اللہ گنمب کی زیر صدارت اس اہم اجلاس میں جمعیت کے ضلعی و تحصیلی رہنماؤں اور بڑی تعداد میں کارکنان نے شرکت کی۔

اجلاس میں مدرسہ و مسجد امیر المدارس پر سرکاری وردی میں ملبوس اہلکاروں کے ڈرامائی انداز میں داخل ہونے، چادر و چاردیواری کے تقدس کی پامالی، مسجد میں بوٹوں سمیت گھسنے، منتظمین کو زدوکوب کرنے اور حبسِ بے جا میں رکھنے جیسے غیر قانونی فعل پر تفصیلی غور کیا گیا۔ واقعے کو انتہائی تشویشناک اور دینی اقدار کے منافی قرار دیتے ہوئے، جمعیت علماء اسلام نے اسے ایک ناقابلِ برداشت عمل قرار دیا۔

اجلاس کے بعد ایک متفقہ قرارداد کے ذریعے مطالبہ کیا گیا کہ صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ بہاولپور واقعے کی اعلیٰ سطح پر شفاف تحقیقات کرائے، اور ملوث اہلکاروں کو قانون کے کٹہرے میں لا کر مثالی سزائیں دی جائیں۔ جمعیت علماء اسلام نے واضح کیا کہ اگر فوری انصاف نہ کیا گیا تو جماعت راست اقدام اُٹھانے پر مجبور ہو گی۔

اجلاس میں قاضی عمر فاروق فاروقی (تحصیل جنرل سیکرٹری)، مولانا نذیر احمد وارن، مہر غلام ربانی کاٹھیہ، مولانا اسد اللہ مدنی، مولانا محمد بابر علی صدیقی سمیت متعدد دیگر اکابرین نے بھی اظہار خیال کرتے ہوئے مدرسہ و مسجد کے تقدس کو پامال کرنے والے اقدامات کو ناقابلِ معافی جرم قرار دیا۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز سیکیورٹی اہلکاروں کی یونیفارم ملبوس کچھ اہلکاروں نے مدرسے پر غیر قانونی اور غیر اخلاقی انداز میں دھاوا بول کر مدرسے کے مدرس اور دیگر لوگوں پر تشدد کیا، طلباء کو ہراساں کیا، حبس بے جا میں رکھا اور پھر مدرس کو اپنی گاڑیوں میں ڈال کر ساتھ لے گئے۔ راستے میں انہیں ہراساں کیا گیا، مدرسے میں مدرس کو تھپڑ مارے گئے اور ان کی تذلیل کی گئی۔ کچھ دور جا کر سیکیورٹی اہلکاروں نے مدرس سے شناختی کارڈ طلب کیا، شناختی کارڈ دیکھنے اور ڈیٹا چیک کرنے کے بعد انہیں راستے میں چھوڑ دیا۔

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی 2003ء سے اب تک مختلف قومی اور ریجنل اخبارات میں کالمز لکھنے کے علاوہ اخبارات میں رپورٹنگ اور گروپ ایڈیٹر اور نیوز ایڈیٹرکے طورپر زمہ داریاں سرانجام دے چکے ہیں اس وقت باغی ٹی وی میں بطور انچارج نمائندگان اپنی ذمہ داری سرانجام دے رہے ہیں

Latest from بہاولپور