ڈیرہ غازی خان (باغی ٹی وی) قبضہ کی جگہ پر سرکای فنڈز کا غیر قانونی استعمال افسران بے بس، ہیڈ مسٹریس کو سیاسی اور ادارہ جاتی سپورٹ حاصل۔ ڈیرہ محکمہ ایجوکیشن میں این ایس بی فنڈز میں قبضہ شدہ جگہ پر کروڑوں روپے مالیت کا سرکاری فنڈ تعمیرات میں دیکھا کر قومی خزانہ کو نقصان پہنچا گیا شہری انٹی کرپشن پہنچ گیا تفصیل کے مطابق قیصر عباس ولد غلام جعفر سکنہ ڈیرہ غازی خان نے ڈائریکٹر ا نٹی کرپشن کو درخواست نمبری 265/2 دیتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ ایجو کیشن کے زیر انتظام قائم گورنمنٹ ایلیمنٹری سکول زنانہ چورہٹہ نمبر 3 جو کہ عرصہ چھ سات سال سے حصول تعلیم کی بجائے غیر قانونی سر گرمیوں کا مرکز بنا ہوا ہے سکول میں تعینات ہیڈ مسٹریس نے تعلیمی ادارہ کو اپنے ناجائز مقاصد اور مالی بدعنوانیوں کا گڑھ بناتے ہوئے محکمہ کے افسران کی آشیرباد سے کرپشن میں مصروف عمل ہے جس کا واضح ثبوت گزشتہ ایک دہائی سے نان سیلری بجٹ NSB گرانٹ سمیت غیر قانونی قبضہ کی گئی جگہ پر مال بنانے کیلئے کی جا نے والی تعمیرات اور غیر ضروری غیر اخلاقی مقدمات میں ملوث ہونا ہے یہ کہ اس بارے میں شوشل میڈیا پرنٹ میڈیا الیکٹرانک میڈیا پر اور افسران کو بار بار نشاندہی کرنے پر بھی کوئی شنوائی نہ ہوئی ہے ڈیرہ غازی خان میں محکمہ تعلیم کے افسران اور اساتذہ نے اپنی خود ساختہ پالیسی بناکر سکول ایجوکیشن پنجاب کی پالیسی کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا۔ صوبائی پالیسی کے مطابق کم از کم 35 سے 40 بچوں کی کلاس پر ایک ٹیچر تعینات کیا جائے گا مگر ڈیرہ غازی خان میں ایک گرلز پرائمری سکول ایسا بھی ہے جہاں بمشکل 10سے 13بچوں کے ایک ٹیچر تعینات ہے۔ دو درجن سے زائد سفارشی ٹیچرس نے اثر و رسوخ کے ذریعے ایک ہی سکول گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول چورہٹہ نمبر 3 میں تعیناتی کرالی۔ سکول ایجوکیشن پنجاب کے اپنے ریکارڈ کے مطابق مذکورہ سکول میں 350 بچوں کا داخلہ ہے اور اس کے مقابلے میں ٹیچنگ سٹاف میں 27 ٹیچرس تعینات ہیں۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ اس سکول کی ایک نہیں دو عمارتیں ہیں سکول دو الگ الگ عمارتوں میں قائم ہے۔

گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول چورہٹہ نمبر 3 ہیڈمسٹرس سمیت درجن سے زائد ٹچرس ایک لمبے عرصے سے یہی تعینات ہیں گھروں کے ساتھ ڈیوٹی دینے کے لیے ٹیچرس کی اکثریت نے سفارش سے ایک سکول میں ہی تعیناتی کرارکھی ہے۔ دریں اثناء زرائع سے یہ بھی معلوم ہواہے مذکورہ سکول میں آن لائن انرولمنٹ زیادہ کررکھی ہے جبکہ اصل میں پڑھنے والے بچوں کی تعداد اس سے بھی کم ہے۔ علاوہ ازیں زرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ سکول مذکورہ کے بجٹ میں بھی ہیرا پھیری کی گئی ہے۔ دوسری طرف یہ بات بھی ریکارڈ پر ہے ڈیرہ غازی خان کے درجنوں سکول ایسے ہیں جہاں ایک یا دو ٹیچر تعینات ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں پڑھنے والے بچوں کی تعداد 100سے 300 تک ہے۔

محکمہ تعلیم کا دوہرا معیار ہے کہیں 100 بچوں پر ایک ٹیچر اور کہیں دس بارہ بچوں کے لئے ایک ٹیچر ہے۔ ڈیرہ غازی خان میں تعلیمی معیار کے حوالے سے بھی والدین گہری تشویش میں مبتلا ہیں جبکہ اس بات کا واضح ثبوت موجود ہے کہ کرپٹ مافیا سکول کی آڑ میں محکمہ تعلیم ڈیرہ غازیخان کے عملہ سے ملی بھگت کر کے گورئمنٹ پنجاب کو نقصان پہنچا رہا ہے شہری کی درخواست پر ڈائریکٹر انٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے انکوائری کا حکم دے دیا ہے-

Shares: