شہزاد اکبر پر برطانیہ میں مبینہ حملہ، ترجمان دفتر خارجہ کا ردعمل سامنے آیا ہے
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ شہزاد اکبر مبینہ حملہ، لندن کی مقامی پولیس نے مقدمہ درج کر لیا، ہائی کمیشن سے کوئی مدد نہیں مانگی گئی، شہزاد اکبر مبینہ حملے میں پاکستان اور پاکستانی اداروں پر الزامات کو مسترد کرتے ہیں،پاکستان بیرون ملک اپنے شہریوں کی حفاظت اور سہولیات کے لیے کوشاں رہتا ہے، بہت سے سیاسی مخالفین نے برطانیہ میں سیاسی پناہ لی اور کئی دہائیوں سے بیرون مالک مقیم ہیں، سیاسی پناہ لینے والے بیشتر پاکستانی حکومت اور اداروں کو بے جا تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں،بیرون ملک سیاسی پناہ لینے والے بہت سے لوگوں کے پاکستان میں دہشت گرد گروہوں سے تعلقات تھے،پاکستان مخالف بیانات دینے والوں کے خلاف کسی انتقامی کاروائی پر یقین نہیں رکھتے، ہمیں برطانیہ کے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر مکمل اعتماد ہے،امید ہے مبینہ حملے میں مجرموں کی شناخت اور برطانیہ کے قانون کے مطابق ان کے ساتھ برتاؤ کیا جائے گا، پاکستان تحقیقات پر گہری نظر رکھے گا اور برطانیہ کے حکام کی جانب سے جو بھی معلومات ہمارے ساتھ شیئر کی جائیں گی،
واضح رہے کہ چند دن قبل تحریک انصاف کے رہنما شہزاد اکبر نے دعویٰ کیا ہے کہ رات کو لندن میں میرے گھر پر حملہ کیاگیا،عمران خان دور حکومت میں وزیراعظم کے مشیر رہنے والے شہزاد اکبر کاکہنا ہے کہ مجھ پر تیزاب پھینکا گیا ،کچھ چوٹیں بھی آئی ہیں،میری اہلیہ اور بچے محفوظ ہیں،شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ اللہ کا شکر ہے کہ حملہ آور پوری طرح سے کامیاب نہ ہوا اور انشاللہ میرا حوصلہ اور عزم برقرار ہے اور رہے گا اور ظالم اپنے ارادوں میں کامیاب نہ ہونگے اور انشاءاللہ جلد بے نقاب بھی ہونگے.میں نے پولیس کو اطلاع کر دی ہے
شہزاد اکبر نے حملے کے اگلے روز تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کی تھیں جس میں انہوں نے ہاتھ پر پٹی باندھی ہوئی تھی، عینک بھی دکھائی گئی تھی، عینک پر تیزاب کے نشانات تھے تاہم شہزاد اکبر کے چہرے پر کوئی نشان نہیں تھا جس پر سوشل میڈیا صارفین کا ردعمل میں کہنا تھا کہ عینک پر تیزاب گرا تو چہرہ کیسے بچ گیا؟