اسرائیل نے عالمی امدادی اداروں کو غزہ میں کام سے روک کر خودساختہ تنظیم "غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن” قائم کر دی ہے، جس کے ذریعے فلسطینیوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن جاری ہے۔

فلسطینیوں نے بتایا ہے کہ اس فاؤنڈیشن کے تحت دی جانے والی امداد کے بہانے اسرائیلی فوج نہ صرف قتل و اغوا میں ملوث ہے بلکہ متعدد فلسطینیوں کو لاپتہ بھی کر رہی ہے۔فلسطینی میڈیا رپورٹس کے مطابق، غزہ میں جاری امدادی کارروائیوں کی آڑ میں اسرائیل کی جانب سے 549 فلسطینی شہید اور 4066 افراد زخمی ہو چکے ہیں، جب کہ 39 افراد اب تک لاپتہ ہیں۔

رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ غذائی اشیاء اور پانی کی شدید قلت پیدا کر کے فلسطینیوں کو مجبور کیا جا رہا ہے کہ وہ امداد حاصل کریں، اور اسی لمحے انہیں نشانہ بنایا جاتا ہے۔فلسطینی بچوں نے بھی انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ کئی افراد امداد لیتے وقت اسرائیلی فائرنگ کا نشانہ بنے۔

ادھر اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں جاری جنگ اگلے دو ہفتوں میں ختم ہو سکتی ہے، تاہم فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ "غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن” درحقیقت اسرائیلی فوج کی ایک حکمت عملی ہے جس کے تحت غزہ میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس پیش رفت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے غیر جانبدار بین الاقوامی امدادی اداروں کو فوری بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

سانحہ سوات،سول سوسائٹی کی جانب سے ذمہ داران کیخلاف مقدمہ کی درخواست

Shares: