غزہ میں امداد کیلئے جمع افراد پر بمباری،100 سے زائد فلسطینی شہید

اسرائیلی فورسز نے کچھ شہریوں پراس وقت براہ راست فائرنگ کی جب وہ امداد کے منتظر تھے
0
97
israel

غزہ کی پٹی میں امداد کے حصول کے لیے جمع ہونے والوں پر اسرائیلی فوج نے بمباری کر دی-

باغی ٹی وی : ” العربیہ” کے مطابق غزہ کی پٹی میں امداد کے حصول کے لیے جمع فلسطینیوں پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں سیکڑوں فلسطینی جاں بحق اور زخمی ہوئے ہیں،شمالی غزہ کی پٹی میں نابلسی گول چکر میں جمع لوگوں پر اسرائیلی حملے میں 100 سے زائد شہری باں بحق اور تقریباً 1000 دیگر زخمی ہوئے ہیں،، وزارت صحت نے اس واقعے کو ”قتل عام“ قرار دیا ہے یہ اس وقت ہوا جب غزہ سٹی جبالیہ اور بیت حانون سے ہزاروں فلسطینی غزہ شہر کے مغرب میں شیخ عجلین کے علاقے میں ہارون الرشید کوسٹل روڈ پر انسانی امداد سے لدے ٹرکوں کی آمد کے منتظر تھے۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے کچھ شہریوں پراس وقت براہ راست فائرنگ کی جب وہ امداد کے منتظر تھے بڑی تعداد میں زخمیوں کو الشفاء ہسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں طبی عملے کے پاس ان زخمیوں کے علاج کے لیے سہولیات موجود نہیں، کئی لاشوں اور زخمیوں کو غزہ شہر کے بیپٹسٹ ہسپتال اور جبالیہ کے کمال عدوان ہسپتال میں بھی منتقل کیا گیا۔

کینیڈا میں پی آئی اے کا ایک اور میزبان سلپ

انسانی حقوق گروپ یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس آبزرویٹری نے تصدیق کی کہ اس کی فیلڈ ٹیم نے غزہ میں ہزاروں بھوکے شہریوں پر براہ راست فائرنگ کرنے والے اسرائیلی ٹینکوں کے دستاویزی ثبوت جمع کیے ہیں-

بی بی سی کے مطابق اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ اب تک حماس کے 10 ہزار جنگجو فضائی حملوں اور زمینی کارروائیوں میں مارے گئے ہیں۔ تاہم، حماس نے تاحال یہ نہیں بتایا کہ اس کا کتنا جانی نقصان ہوا ہے جبکہ روئٹرز نے ایک خبر میں حماس کے اہلکار کے حوالے سے چھ ہزار جنگجوؤں کی ہلاکت کی بات کی تھی، لیکن حماس نے اس کی تردید کی ہے۔

نیٹو فوجیں یوکرین جنگ میں شامل ہوئیں تو جوہری جنگ چھڑ سکتی ہے،پیوٹن

واضح رہے کہ سات اکتوبر 2023 کے بعد سے غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 30 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ شہداء میں 70 فیصد بچے اور خواتین شامل ہیں۔

پرتشدد تنازعوں میں متاثرین کے اعدادوشمار جمع کرنے والی برطانیہ میں قائم تنظیم ایوری کیزوئلٹی کاؤنٹ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ریچل ٹیلر کے مطابق یہ اندیشہ ہے کہ ’شہریوں کی اموات کی شرح بہت زیادہ ہے،غزہ کی تقریباً نصف آبادی 18 سال سے کم عمر کی ہے اور جنگ میں مارے جانے والوں میں 43 فیصد بچے بھی شامل ہیں، حقیقت یہ ہے کہ اموات عام آبادی کی آبادیات کے کافی قریب ہے جس سے ’اندھادھند قتل کی نشاندہی ہوتی ہے۔‘

29 فروری کو وفات پانے والی چند مشہور شخصیات

غزہ کی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق تنازعے کے آغاز سے لے کر اب تک ہر روز اوسطاً 200 سے زیادہ افراد شہید ہوئے ہیں، بیت المقدس میں کام کرنے والی حقوقِ انسانی کی تنظیم بیت السلم کا کہنا ہے کہ حالیہ جنگ اسرائیل اور غزہ کے درمیان ماضی میں ہونے والی لڑائیوں سے کہیں زیادہ مہلک ہے۔

Leave a reply