آئی ایم ایف کے 7 ارب ڈالر قرض کی حتمی منظوری میں تاخیر ، بیرونی مالی معاونت سست روی کا شکار

0
87
imf

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے 7 ارب ڈالر قرض کی حتمی منظوری میں تاخیر کے باعث پاکستان کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، جس کے نتیجے میں ملک کو ملنے والی بیرونی مالی معاونت میں بھی نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔اقتصادی امور ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ دستاویزات کے مطابق، جولائی 2024 کے دوران پاکستان کو صرف 43 کروڑ 63 لاکھ ڈالر کی بیرونی مالی معاونت حاصل ہوئی ہے، جو کہ رواں مالی سال کے لیے مقررہ 19 ارب 21 کروڑ ڈالر کے ہدف کے مقابلے میں صرف 2.2 فیصد ہے۔ یہ صورتحال پچھلے مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں بھی کمزور رہی، جب پاکستان کو 2 ارب 89 کروڑ ڈالر کا بیرونی قرض حاصل ہوا تھا۔
دستاویزات کے مطابق، جولائی میں نیا پاکستان سرٹیفکیٹ کے ذریعے 12 کروڑ 77 لاکھ ڈالر موصول ہوئے، جبکہ عالمی مالیاتی اداروں نے مجموعی طور پر 20 کروڑ 10 لاکھ ڈالر قرض فراہم کیا۔ اس دوران مختلف ممالک نے 10 کروڑ 76 لاکھ ڈالر فراہم کیے، جن میں عالمی بینک کی جانب سے 11 کروڑ 18 لاکھ 80 ہزار ڈالر اور چین کی طرف سے 9 کروڑ 67 لاکھ 60 ہزار ڈالر شامل ہیں۔ ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے 5 کروڑ 40 لاکھ ڈالر سے زائد کی رقم فراہم کی جبکہ انٹرنیشنل بینک فار ری کنسٹریکشن اینڈ ڈویلپمنٹ (IBRD) نے 2 کروڑ ڈالر سے زائد کا قرض فراہم کیا۔ جرمنی نے 35 لاکھ ڈالر اور سعودی عرب نے 26 لاکھ 90 ہزار ڈالر کا قرض فراہم کیا۔ اس کے علاوہ، پاکستان کو اس عرصے میں ایک کروڑ ڈالر سے زائد کی گرانٹ بھی حاصل ہوئی، جس میں امریکہ نے سب سے زیادہ 44 لاکھ 42 ہزار ڈالر کی گرانٹ فراہم کی۔
دستاویزات کے مطابق، پاکستان کو مختلف ترقیاتی منصوبوں کے لیے مجموعی طور پر 42 کروڑ 59 لاکھ ڈالر قرض فراہم کیا گیا ہے۔ تاہم، آئی ایم ایف کے قرض کی حتمی منظوری میں تاخیر کی وجہ سے ملک کی مالی معاونت کی رفتار سست ہو گئی ہے، جو کہ مستقبل میں اقتصادی ترقی اور استحکام کے لیے ایک چیلنج بن سکتا ہے۔اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صورتحال کے پیش نظر حکومت کو فوری طور پر آئی ایم ایف سے قرض کی منظوری کے عمل کو تیز کرنے اور دیگر مالیاتی اداروں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ملک کو درپیش مالی مشکلات پر قابو پایا جا سکے اور اقتصادی ترقی کے اہداف کو حاصل کیا جا سکے۔

Leave a reply