انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے اگلی قسط کے اجرا کے لیے وزیراعظم آفس بھی متحرک ہو گیا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم آفس سے مختلف محکموں اور وزارتوں کو فون کیے گئے ہیں،وزیراعظم آفس کے مطابق آئی ایم ایف مطالبات پر عملدرآمد رپورٹ وزارت خزانہ اور مشن کو فراہم کی جائے،آئی ایم ایف نے مختلف شعبوں میں ٹیکس استثنیٰ دینے کی تفصیلات پر بریفنگ مانگ لی،وزیراعظم آفس کے مطابق جن مطالبات پر عمل نہیں ہو سکا ان کی وجوہات فراہم کی جائیں،وزیراعظم آفس سے اتوار کے باوجود متعلقہ افسران کو فون کر کے ہدایات دی گئیں۔
واضح رہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے مشن اور پاکستان کے درمیان اقتصادی جائزہ مذاکرات کے لیے آج کا دن انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ آئی ایم ایف مشن کے آج وزارت خزانہ اور وزارت توانائی کے ساتھ مذاکرات ہوں گے۔ذرائع کے مطابق ریکوڈک منصوبے پر کچھ بریفنگ ہوچکی ہے جب کہ بقیہ آج کے مذاکرات میں ہوگی، آئی ایم ایف کو ریکوڈک کاپر اینڈ گولڈ مائن پروجیکٹ پر بھی بریفنگ دی جائے گی، منصوبے کی کل لاگت 4.3 ارب ڈالر سے بڑھ کر 7.72 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے اور پہلے مرحلے میں 2 لاکھ میٹرک ٹن سالانہ کاپر پیداوار کا تخمینہ ہے
ذرائع کا بتانا ہے کہ آئی ایم ایف مشن کو سیلاب سے نقصانات پر آج دوبارہ بریفنگ دی جائے گی اور اس حوالے سے حالیہ سیلاب کے باعث معاشی شرح نمو، ٹیکس اور ترقیاتی اہداف میں کمی پر بات چیت متوقع ہےذرائع کے مطابق اس میٹنگ میں سیلاب کے نقصانات کے بعد بجٹ اہداف دوبارہ طے کرنے پر بھی بات ہوگی جب کہ آئی ایم ایف نے وفاق کو سیلاب متاثرہ علاقوں میں اسکیموں کو فنڈز دینے سے روک دیا ہے،آئی ایم ایف کا کہناہے کہ صوبے متاثرہ علاقوں میں بحالی اسکیموں کو اپنے وسائل سے فنڈز دیں، صوبے یقینی بنائیں کہ بحالی اسکیموں سےسرپلس میں کمی نہ آئے، آئی ایم ایف کے وزارت توانائی کے ساتھ مذاکرات میں پاور سیکٹر کی اصلاحات پر بات چیت ہوگی، اس دوران لائن لاسز سمیت بجلی بلوں کی ریکوری بھی زیر بحث آئے گی، آئی ایم ایف مشن کی جانب سے ڈسکوز کی نجکاری کا ٹائم فریم مانگا جائے گا اور اس حوالے سے پالیسی سطح کے مذاکرات میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب بھی شرکت کریں گے جب کہ آئی ایم ایف مشن سے این ایف سی ایوارڈکے تحت صوبوں کو فنڈز کی منتقلی پر بھی بات ہوگی، آئی ایم ایف کو بریفنگ میں بتایا جائے گا کہ نئی نیشنل ٹیرف پالیسی 30-2025 سے درآمدی ڈیوٹیزمیں بتدریج کمی ہوگی جس کا مقصد برآمدات میں اضافہ اور سرمایہ کاری کا فروغ ہے، مذاکرات آئی ایم ایف کو 5 سال کی نئی ٹیرف پالیسی کے معیشت پر ممکنہ اثرات پر بریفنگ دی جائےگی۔معاشی ٹیم پُرامید ہے کہ آئی ایم ایف مشن اگلی قسط کے اجراء کی سفارش کرے گا۔