چیئرمین پی ٹی آئی کی خدمت میں بقول شاعر: اسی باعث تو قتل عاشقاں سے منع کرتے تھے۔ اکیلے پھر رہے ہو یوسف کاررواں ہو کر ۔ گفتگو انسان کی پہچان کی وہ واحد سیڑھی ہے جس کے چڑھنے سے ہی انسان کی وسعت ظرف اور اخلاق کی مسافت معلوم ہو جاتی ہے۔ اخلاق و آداب کا گھونٹ پیا بھی ہے یا علم کے سمندر میں صرف غوطہ زن ہو کر عملی میدان میں نکل پڑا کامیاب شخص وہی کہلاتا ہے جو اپنی حدود میں رہتا ہے ہر وہ شخص خسارے میں رہتا ہے جو اپنی حد سے تجاوز کر جاتا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کا نعرہ قانون کی حکمرانی، پارلیمنٹ کی بالادستی، آئین اور جمہوریت دوست مگر اپنے دور حکمرانی کیا انہوں نے اس ضمن میں کچھ کیا؟ جس کشتی میں سوار ہو کر اقتدار میں آئے تھے ملاحوں نے ساتھ کیوں چھوڑا؟ سچ تو یہ ہے ہمارے سیاستدانوں کی سیاست میں سسپنس ، بڑھکیں، لڑائی مارکٹائی، سازشیں، امید نا امیدی کے ساتھ غداری، یہودی ایجنٹ، بھارتی ایجنٹ، سکیورٹی رسک، وغیرہ ہماری سیاست میں بے دریغ استعمال کیا جاتا ہے مہذب معاشروں اور ترقی یافتہ تہذیبوں میں کسی کو بغیر ثبوت اس نوعیت کے الزامات سے نہیں نوازا جاتا ایک دوسرے کا احترام جمہوریت کی لازمی شرط ہے۔
الیکٹرانک میڈیا پر بحث جاری ہے کہ نوازشریف کب وطن واپس آئیں گے وہ آئیں گے بھی یا نہیں کیا کسی نے اس بحث میں سوال کیا ایک منتخب وزیراعظم کو تین بار اقتدار سے ہی نہیں اٹک قلعہ، اڈیالہ جیل، کورٹ لکھپت جیل، جلاوطن، ہوائی جہاز کی سیٹ کے ساتھ کیوں باندھا گیا؟ منتخب وزیراعظم کو اپنے والد کے جنازے میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی کیوں؟ ملک کے تین بار وزیراعظم کو تاحیات نااہل کر دیا گیا کیوں؟ ہمارے سیاستدانوں، ذمہ داران ریاست سے گزارش ہے کہ عالمی دنیا معیشت کو مستحکم کرنے کے لئے اقدامات کر رہی ہے اس سلسلے میں سعودی عرب کی پوری قوم سعودی وژن 2030 پروگرام کے تحت معاشی اور سماجی اصلاحات پر مل کر کام کر رہی ہے حالیہ جاپانی وزیراعظم کا سعودی عرب کا دورہ جبکہ یوری یونین اور جاپان ایک نئے سنہری دور کا آغاز کر رہے ہیں واحد ایجنڈا معیشت ہے۔ بھارت افانستان کے راستے ہماری ترقی کی راہ میں روڑے اٹکانے کی کوششوں میں مصروف ہے بھارتی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے ہماری فوج سینہ سپر ہے تاہم ملکی سیاستدانوں کو ملکی ترقی عوام کی خوشحالی مستحکم معیشت کے لئے کردار ادا کرنا ہوگا۔








