چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی صحافیوں سے ملاقات ہوئی ہے

صحافیوں سے ملاقات کے دوران چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف وفد کی ملاقات پر بریفنگ کروں گا، بانی پی ٹی آئی کے خط پر بات کروں گا، نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی پر بھی بات کروں گا، میں نے آئی ایم ایف وفد کو جواب دیا ہم نے آئین کے تحت عدلیہ کی آزادی کا حلف اٹھا رکھا ہے، میں نے وفد کو بتایا یہ ہمارا کام نہیں ہے آپکو ساری تفصیل بتائیں، میں نے وفد کو نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے ایجنڈے کا بتایا، میں نے وفد کو بتایا ماتحت عدلیہ کی نگرانی ہائیکورٹس کرتی ہیں،وفد نے کہا معاہدوں کی پاسداری، اور پراپرٹی حقوق بارے ہم جاننا چاہتے ہیں،میں نے جواب دیا اس پر اصلاحات کر رہے ہیں،عمران خان کے خط میں اہم ایشوز ہیں میں نے خط پڑھا ہے، عمران خان کے خط کو کمیٹی کے سامنے رکھا جائے گا،

نیشنل جوڈیشل پالیسی کے لئے میں نے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کو دعوت دی ہے،چیف جسٹس
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا مزید کہنا تھا کہ نیشنل جوڈیشل پالیسی کے لئے میں نے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کودعوت دی ہے،مجھے وزیراعظم کا خط بھی آیا،وزیراعظم کو اٹارنی جنرل کے ذریعے سلام کا جواب بھجوایا، وزیراعظم کو پیغام دیا کہ انکے خط کا جواب نہیں دوں گا،اپوزیشن لیڈر سے بھی رابطہ کیا ہے،وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کو سپریم کورٹ مدعو کیا ہے ہم نےحکومت اور اپوزیشن دونوں سے عدالتی اصلاحات کیلئے ایجنڈا مانگا ہے،پاکستان ہم سب کا ملک ہے،بانی پی ٹی آئی عمران خان کابھی خط آیا ہے،عمران خان ہم سے جو چاہتے ہیں، وہ آرٹیکل 184 کی شق تین سے متعلق ہیں،میں نے کمیٹی سے کہا اس خط کا جائزہ لیکر فیصلہ کریں،تحریک انصاف کے بانی کا خط ججز آئینی کمیٹی کوبھجوایا ہے، وہ طے کریں گے، یہ معاملہ آرٹیکل 184 کی شق تین کے تحت آتا ہے، اسے آئینی بنچ نے ہی دیکھنا ہے۔

خط لکھنے والی ججز کی پرانی چیزیں چل رہی ہیں،انھیں ٹھیک ہونے میں ٹائم لگے گا،چیف جسٹس
صحافی نے سوال کیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خط کو ججز آئینی کمیٹی کو بھیجنے کیلئے کن وجوہات یا اصولوں کو مدنظر رکھا گیا؟عدلیہ میں اختلافات کو ختم کرنے کیلئے کیا اقدامات کریں گے؟چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ خط لکھنے والی ججز کی پرانی چیزیں چل رہی ہیں،انھیں ٹھیک ہونے میں ٹائم لگے گا،پرانی چیزیں ہیں آہستہ آہستہ سب ٹھیک ہو جائے گا۔میں نے ججز سے کہا سسٹم کو چلنے دیں، سسٹم کو نہ روکیں،میں نے کہا مجھے ججز لانے دیں،میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کو سپریم کورٹ لانے کا حامی ہوں۔

قبل ازیں ذرائع کا کہناتھا کہ چیف جسٹس پاکستان سے آئی ایم ایف وفد نے ملاقات کی۔ چیف جسٹس سے آئی ایم ایف وفد کی ملاقات ایک گھنٹہ جاری رہی، چیف جسٹس نے عدالتی نظام، اصلاحات سے متعلق وفد کو آگاہ کیا، ملاقات میں ججز تقرری اور آئینی ترمیم پر بھی بات چیت ہوئی،چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات کے بعد آئی ایم ایف کا وفد سپریم کورٹ سے روانہ ہو گیا۔

اس سے قبل ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستانی وزارت خارجہ کے حکام بھی آئی ایم ایف وفد کے ہمراہ تھے۔

Shares: