فتنہ الخوارج سے بات چیت کبھی کامیاب نہیں ہوئی؛ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ان کے ساتھ ہر "امن معاہدہ” الٹا نقصان دہ ثابت ہوا ہے۔ یہ بالکل پاگل پن کی آئن سٹائن والی تعریف یے: ایک ہی کام بار بار کرنا اور مختلف نتیجے کی امید رکھنا۔

یہ دعویٰ کرنا کہ غیر ملکی طاقتیں ہمیں فوجی آپریشن پر مجبور کر رہی ہیں محض عوامی فریب ہے۔ ٹی ٹی پی ایک اندرونی خطرہ ہے، کوئی بین الاقوامی سازش نہیں، البتہ علاقائی سازش اس صورت ضرور ہے کہ انکا پشت بان بھارت ہے، اسلئے انہیں ختم کرنے میں ہی عوام کا تحفظ ہے.

دہشت گردی کی جنگ میں 95 فیصد سے زائد جانی نقصان فتنہ الخوارج کے ہاتھوں ہوا۔ یہ حقیقت سمجھنی ہوگی کہ کسی بھی بیرونی دشمن سے زیادہ نقصان ان خوارج نے پہنچایا.

افغانستان کھلے عام ٹی ٹی پی کے کیمپ آباد کئے بیٹھا ہے اور کمانڈرز کو پال رہا ہے۔ یہ اب کوئی راز نہیں۔

2021 کے بعد سے پاکستان میں دہشت گردی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے؛ اور 2017 کے بعد سے کوئی بڑا فوجی آپریشن نہیں ہوا۔ تو کوئی منصوبہ نہیں ہونا چاہئے یا ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہیں اور لاشیں گنتے رہیں ؟

اور یہ “اینٹی طالبان لابی” آخر کیا بلا ہے؟ کیا عمران یہ کہنا چاہتا ہے کہ آپ اب طالبان کے حامی ہیں؟ یہ کتنا فاسق نظریہ ہے۔

افغانستان برادر مسلم ملک سے زیادہ اب ایک مخالف ریاست ہے جس نے کبھی پاکستان کے وجود کو تسلیم نہیں کیا اور آج بھی ہمارے آدھے علاقے پر دعویٰ کرتا ہے۔

افغان مہاجرین قومی سلامتی کے لئے خطرہ بنتے جارہے ہیں۔ ان میں سے بہت سے کھلم کھلا "گریٹر افغانستان” کی حمایت کرتے ہیں اور "پاکستان زندہ باد” کہنے سے بھی انکار کرتے ہیں۔ ہمیں سب کو نہیں نکالنا لیکن یہ تسلیم تو کرنا ہوگا کہ ایک بڑا حصہ فوری طور پر واپس جانا چاہیے۔

عمران نے اپنے حالیہ ٹویٹ میں جو کچھ لکھا وہ گمراہ کن یا بالکل جھوٹ ہے۔ افسوسناک ہے کہ قومی سلامتی کو سیاسی کھیل بنا دیا گیا ہے. فتنہ الخوارج کے ساتھ نرم رویہ اختیار کرنا آخر کس طرح حل ہے؟ یہ کوئی "آزاد خارجہ پالیسی” نہیں بلکہ قومی خودکشی ہے.

Shares: