عمران خان کا عوام کو صاف جواب،سکون صرف قبر میں ملے گا

عمران خان کا عوام کو صاف جواب،سکون صرف قبر میں ملے گا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے مہنگائی میں پسی عوام کو ریلیف پیکج کے جھانسا دے کر تکلیف پیکج کا اعلان کر دیا ہے عمران خان کی تقریر کا خلاصہ یہ ہے کہ کررہے ہیں ، کریں گے ،ہوجائے گا ۔ میری نظر میں ان کو تو دلاسہ بھی نہیں دینا آتا روتے یہ ہیں کہ میڈیا وہ مثبت رپورٹنگ کرے جو یہ چاہتے ہیں اور پی ٹی وی بن جائے ۔ خان صاحب باہر جائیں اور دیکھیں عوام بلبلا رہے ہیں ۔ عوام خودکشیوں پر مجبور ہیں ۔ عوام مر رہے ہیں ۔ عوام کو نہ علاج میسر ہے نہ دوائی ۔ عوام کے گھروں پر بھوک وافلاس نے ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں ۔۔ ریلیف کیا دینا کپتان نے عوام پر یہ کہہ کر بجلی گرا دی ہے کہ گیس کا بحران آنے والا ہے اور پیڑول تو مزید مہنگا کیا جائے گا ۔ پر ان کے وزیر ، مشیر اور سوشل میڈیا ٹیمیں کپتان کی تقریر کو یوں سرخی پاوڈر لگا کرپیش کررہی ہیں جیسے عمران خان سے بڑا مسیحا اس قوم کو کوئی شاید ملا ہی نہیں ۔ حالانکہ میں نے کل کے وی لاگ بھی کہا تھا اور آج بھی کہوں کہ عمران خان اس قوم کے لیےموت کا فرشتہ بن چکے ہیں ۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ آج حکومت اتنا شور مچا رہی ہے کہ انٹرنیشل مارکیٹ میں پیڑول کی قیمت 84فی بیرل تک پہنچ گئی ہم کیا کریں تو جناب پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے دور میں یہ ہی قیمت سو ڈالر فی بیرل سے اوپر تک گئی تھی ۔ لیکن پیڑول اتنا مہنگا نہیں ہوا ۔ اب آپ کہیں گے تب ڈالر سستا تھا تو یہ بھی بتا دیں کس نے روپے کی قدر گرائی ہے ۔ امریکہ اور یورپ کی مثالیں دیتی ان کو شرم نہیں آتی کہ وہاں پر فی کس آمدنی کیا ہے یہاں کیا ہے ۔ وہاں سوشل سیکورٹی کا نظام کیسا ہے اور یہاں کا کیسا ۔ وہاں کا ہیلتھ کا نظام کیسا ہے اور یہاں کا کیسا ہے ۔ اوپر سے آپ یہ کہہ کر دنیا بھر میں مہنگائی بڑھی ہے عوام برداشت کرے اور حکومت کی مجبوریوں کو سمجھے ۔ نمک پاشی کرتے ہیں ۔ ان لیکچروں سے عوام کا کچھ نہیں بننا وہ رزلٹ مانگتے ہیں ۔ عوام کے چولہے ٹھنڈے ہوچکے ہیں ۔ آنکھیں کھولیں ۔ اب تو ہم یہ بھی نہیں کہہ سکتے کہ کہیں دیر نہ ہوجائے ۔ کیونکہ عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے ۔ دنیا کے کسی وزیراعظم کی تقریر دکھا دیں ۔ جس نے اتنی ڈھٹائی کے ساتھ ٹی وی پر آکر مہنگائی کا دفاع اور مزید مہنگائی کا اعلان کیا ہو ۔ تین سال بعد بھی ان کو مزید ٹائم چاہیئے ۔ بس دکھ سہنے کے لیے عوام تیار رہیں اور ان کے وزیروں اور مشیروں کی گالم گلوچ بھی سنیں ۔ پھر بھی ان کو اچھا کہیں ۔ نصیب اس عوام کی پھوٹے ہیں ۔ جو ایسی حکومت ملی ہے ۔ پناہ گاہوں ، لنگر خانوں اور احساس پروگرام اچھی بات ہے میں اس پر تنقید نہیں کروں گا ۔ پر کیا حکومتوں کا یہ کام ہوتا ہے۔ حکومتیں تو روزگار کے مواقع مہیا کرتی ہیں ۔ ایسے اقدامات کرتی ہیں کہ لوگوں کی قوت خرید بڑھے ۔ ان کی ماہانہ آمدنی بڑھے ۔ عمران خان نے کہا ہے کہ دو بڑے خاندانوں سے درخواست ہے کہ تیس سال کا چوری کیا پیسہ واپس کریں اشیاء کی قیمتیں آدھی کر دوں گا ۔ بڑی اچھی بات ہے ۔ ہونا چاہیئے ۔ پر سوال یہ ہے کہ کپتان نے اپنے اردگرد مافیاز کا کیا ۔۔۔ کیا ۔۔۔ کون کون سا مافیا گنواوں ۔ دوائی مافیا ، آٹا مافیا ، بجلی مافیا ، چینی مافیا ۔۔۔ آج کی سن لیں چینی 130روپے کلو کراس کر چکی ہے ۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی پارٹی کے جن لوگوں کے نام پینڈورا پیپرز میں آئے ان کے خلاف انھوں نے کیا کاروائی کی ۔ دوسروں کا بھی احتساب کریں مگر اپنے اردگرد بھی نظر دوڑائیں ۔۔ پھر لوٹی دولت تو کپتان نے پیٹ کاٹ کر نکالنی تھی ۔ پر برادشیٹ ہو ۔ شہباز شریف کو باہر سے صادق وامین ہونے کے سرٹیفیکٹ ملنا ہو ۔ اس حکومت کا منہ چڑا رہے ہیں ۔ ۔ اچھا ہوتا یہ بات کرنے سے پہلے یہ بتاتے کہ کتنی لوٹی رقم یہ باہر سے پاکستان واپس لائے ہیں ۔ پھر وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ خوشی ہے کہ ہم پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ویلفیئر پروگرام عوام کے سامنے رکھ رہے ہیں ۔ اس کام کے لیے سب سے زیادہ مبارکباد احساس پروگرام کی ٹیم کو دینا چاہتا ہوں جنہوں نے تین سال میں ڈیٹا اکٹھا کیا ۔۔ یہ خوش فمہی بجی سمجھ سے باہر ہے کہ یہ خود اپنے منہ میاں مٹھو بنتے رہتے ہیں خود ہی اپنی اور اپنی ٹیم کی تعریفیں کرتے رہتے ہیں ۔ ۔ ابھی عمران خان نے صرف 120 ارب روپے کا پیکج دیا۔ باقی سب وعدہ کیا ہے کہ دیں گے اور دو دن سے اس کا اتنا شور مچایا جا رہا تھا کہ پتہ حکومت کون سا تیر مارنے والی ہے ۔ مزے کی بات ہے کہ یہ تین کروڑ خاندانوں کے لیے ہے ۔ ۔ دوسری جانب اس حکومت کے وزیر ، مشیر، ایم این ایز ، ایم پی اپیز ۔۔۔ وفاق ، پنجاب اور کے پی کے تینوں کے ملالیں تو سالانہ ان کے خرچے 120ارب سے زائد ہی ہوں گے ۔ یہ 120ارب کا پیکج دے کر عمران خان نے وہ کام کیا ہے جس کوحاتم طائی کی قبر پر لات مارنا کہتے ہیں ۔ دراصل عمران خان مہنگائی ریلیف پیکج عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی ایک اور شرمناک کوشش ہے ۔ حقیقت میں پی ٹی آئی نے اقتدار میں آکر مہنگائی کی سونامی لانے کے علاوہ کچھ نہیں کیا ۔ آپ دیکھیں وزیر اعظم عمران خان نے تاریخ کے سب سے بڑے پیکج میں صنعتکاروں سے اپیل کردی کہ اپنے منافع میں مزدوروں کو حصہ بنائیں ۔ یعنی حکومت نے سیدھا سا جواب دے دیا ہے کہ عوام حکومت سے نہیں سیٹھوں سے ریلیف مانگے ۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ عمران خان فرما رہے تھے کہ جب ہمیں پاکستان ملا تب پاکستان کا خسارہ سب سے زیادہ تھا، قرضے بھی سب سے زیادہ تھے اور سود بھی ان قرضوں پر سب سے زیادہ دینا پڑا۔ تو جناب جب مشرف نے ملک سنبھالا تھا تو تب بھی حالات ٹھیک نہیں تھے ۔ پر انھوں نے کرکے دیکھایا ۔ اور یہ اتنا ہی بڑا ایشو تھا تو پہلے اپنی تقریروں میں قوم کو بتانا تھا کہ کس حالت میں پاکستان ملے گا تو یہ قوم کی تقدیر بدل سکیں گے ۔ سب کچھ پچھلی حکومتوں پر ڈالنا بڑا آسان ہے ۔ عمران خان کو ان تین سالوں کا حساب دینا چاہیئے کہ انھوں نے ان تین سالوں میں کیا ۔۔۔ کیا ہے ۔ مجھے تو نہیں دیکھائی دیتا کہ ایک دن بھی ان تین سالوں میں عوام نے سکھ کا سانس لیا ہو۔ پھر آج یہ بھی کہا کہ دوست ملک کی سپورٹ پر ان کے شکر گزار ہیں کیونکہ ان کی مدد سے روپیہ کو سنبھالنے میں مدد ملا۔ سعودی عرب، یو اے ای اور چین نے مشکل وقت میں مدد کی جس پر ان کے شکر گزار ہیں۔ نواز شریف اور زردای دور کے ان بیانات اُٹھا کر دیکھ لیں اس وقت یہ کیا کہا کرتے تھے ۔ کہ مر جاوں گا قرضہ نہیں لوں گا کشکول نہیں اٹھاوں گا ۔ آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاوں گا اب تو آئی ایم ایف کی ہر شرط ماننے کو یہ حکومت تیار ہے ۔ بلکہ یوں کہا جائے کہ جیسے یہ حکومت آئی ایم ایف کے سامنے لیٹی ہوئی ہے ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی ۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ حقیقت میں چیزیں ان سے مینج نہیں ہورہی ہیں ۔ نہ ان کو گورننس کا پتہ ہے ۔ نہ معیشت کا ۔ نہ سیکورٹی کا ۔ بس جو زور چلتا ہے وہ میڈیا پر ۔۔۔ کہ اس کو تن کر رکھو ۔ یہ سچ نہ دیکھا پائے ۔ یہ سچ نہ بتا پائے ۔ ان کو لگتا ہے کہ میڈیا پر سب اچھا اچھا دیکھا کر عوامی غم وغصہ کو دبا لیں گے ۔ بھول ہے انکی ۔۔۔ پھر بلاول بھٹو نے عمران خان کے خطاب پر درعمل دیتے ہوئے چوٹ لگائی ہے کہ کراچی پیکج، ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھروں کی طرح عمران خان نے آج بھی جو اعلانات کیے وہ عوام کے لیے لالی پاپ ہے ۔ میرے خیال سے وقت گزر چکا ہے ۔ اب لارے لپے نہیں چلنے۔ حکومت اب مزید کرونا ، عالمی کساد بازاری کے پیچھے نہیں چھپ سکتی ۔ مہنگائی سے پسے ہوئے عوام بھپرے ہوئے ہیں ۔ عمران خان کو چاہیے کہ اپنے وزراء کو کہیں کہ حلقوں میں جا کر عوام کا سامنا کریں ۔ پر کڑوا سچ یہ ہے کہ یہ کرسی ایک نشہ ہے جس کے پیچھے انسان ذلیل ہونا بھی برداشت کر لیتا ہے مگر کرسی نہیں چھوڑ سکتا ۔

Comments are closed.