مزید دیکھیں

مقبول

سابق آسٹریلوی کرکٹر کو 4 سال قید کی سزا

آسٹریلیا کے سابق ٹیسٹ کرکٹر اور کمنٹیٹر مائیکل سلیٹر...

حکومت ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہے،وزیراعظم

اسلام آباد : وزیراعظم محمد شہباز شریف نے...

بابر اعظم نے ٹی ٹونٹی کیریئر کا شرمناک ترین ریکارڈ بنا لیا

پاکستان کے اسٹار بلے باز بابر اعظم کے 13...

عمران کا لانگ مارچ اور لفظی گولا باری جبکہ وفاقی حکومت کی تیاریاں!!! — زوہیب علی چوہدری

ملک کا درجہ حرارت بتدریج ٹھنڈ کی جانب گامزن ہے جبکہ ملکی سیاست کے درجہ حرارت میں انتہا کی شدت اور گرمی پیدا ہوتی جارہی ہے۔ عمران خان جی ٹی روڈ پر لفظوں کی گولا باری کرتے ہوئے اسلام آباد اور راولپنڈی کی جانب پیش قدمی کی قیادت کر رہے ہیں اور اسلام آباد میں مخلوط پارٹی حکومت کے لوگ جوابی لفظوں کی گولا باری میں مصروف ہیں۔

ساتھ ہی کنٹینرز اور خندقوں کو دیکھ کر لگتا ہے کہ ایسا منظر بنایا جا رہا ہے جیسے کوئی بیرونی حملہ آور فوج اسلام آباد پر چڑھائی کے لیے آرہی ہے اور رانا ثناء اللہ کسی ریاست کے آخری وارث ہیں۔

عمران خان نے آج گوجرانوالہ میں لانگ مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "نواز شریف اور آصف علی زرداری مل کر ہمارے خلاف سازش کر رہے ہیں،،میں نواز شریف نہیں جو باہر بھاگ جاؤں گا،سن لو!میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے،ڈاکو نواز شریف کا استقبال کریں گے،سیدھا جیل پہنچائیں گے،الیکشن لڑیں ،ان کے حلقے میں شکست دوں گا۔۔۔”

دوسری جانب لندن میں پریس کانفرنس سے شعلہ بیانی کرتے ہوئے مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ "عوام کے ٹیکس کا پیسہ لانگ مارچ پر خرچ کیا جا رہا ہے، عمران خان کے جرائم کی فہرست بہت طویل ہے،لانگ مارچ میں لوگ شریک نہیں ہوئے،آخری کارڈ بھی ان کے ہاتھ سے نکل چکا،4سال معیشت کو تباہ کیا گیا،مہنگائی عروج پر پہنچائی،اور کوئی ایسا شعبہ نہیں جو عمران خان کی تباہی سے محفوظ رہا ہو،عمران خان چاہتا تھا موجودہ حکومت آرمی چیف کی تعیناتی نہ کر سکے۔۔۔”

جبکہ وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ ” لانگ مارچ میں 5سے 700لوگ شریک ہیں،،،عوام نے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کو مسترد کر دیا، صرف ایک مخصوص طبقہ عمران خان کی باتوں میں آ کر گمراہ ہوا،الیکشن جیتنے میں صوبائی حکومتوں کا بڑا ہاتھ ہوتا ہے،،یہ لانگ مارچ نہیں فتنہ مارچ ہے،آئندہ دنوں میں یہ مزید سکڑ جائے گا، اور فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پی ٹی آئی کا شوشہ تھا۔۔۔”

خیرہم نے سب سیاستدانوں کی گفتگو سنی اور ان کے مزاج کی گرمی دیکھ لی جو کسی صورت جمہوری اقدار کی آئینہ دار نہیں، عوام بھی ایک حد تک ہی اس گرمی اور شدت کا بوجھ اٹھا سکتی ہے اور بہت جلد ملک میں افواج پاکستان کی کمان کی تبدیلی بھی متوقع ہے لیکن اس سے پہلے ادارے کی قیادت پر الزامات کی بوچھاڑ اور ممکنہ چیف پر شکوک و شبہات کے سائے طاری کرنا کیا سود مند رہے گا ؟