عمران خان کی فوج کے ساتھ کوئی لڑائی نہیں ہے، یہ ایک غلط فہمی ہے جو ہم دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،بیر سٹر گوہر

0
105

عمران خان نے صرف اور صرف بلے کو بچانے کی خاطر چئیرمین شپ سے استعفا دیا، اور ہمیں کہا کہ آپ جا کر الیکشن کروائیں تاکہ کسی کو کوئی بہانہ نہ ملے۔ لیکن ہم موجوں سے نبرد آزما ہیں، ہمیں ہروایا گیا ہے ہم ہارے نہیں ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان کہتے ہیں کہ انتخابی عمل کے آغاز کے باوجود پی ٹی آئی کے خلاف ریاستی انتقامی کاروائیوں میں نرمی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ مقتدر حلقوں کو ادراک ہونا چاہئے کہ اب بہت ہوگیا، ہمیں ایسی جگہ نہ لے جائیں جہاں سے واپسی ممکن نہ ہوسکے۔اگر سرکار، عدلیہ اور الیکشن کمیشن آسانی پیدا کریں گے تو آگے بڑھ سکیں گے۔سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی دائر کرنے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ قانونی طور پر آرٹیکل 188 کے مطابق ہمارے پاس 30 دن کا وقت ہے، سپریم کورٹ نے ابھی تفصیلی فیصلہ جاری نہیں کیا، 30 دن کے اندر اندر اگر تفصیلی فیصلہ آجاتا ہے تو ہم نظر ثانی دائر کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے فوج کے ساتھ کوئی جھگڑا نہیں کیا، یہ ایک غلط فہمی ہے جو ہم دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ الیکشن کے بعد پی ٹی آئی کا کوئی ارادہ نہیں کہ وہ سولو فلائٹ لے گی، بلکہ ہماری کوشش یہی ہے کہ سب کے ساتھ مل کر ملک کی بہتری کیلئے سوچیں گے۔ ہم اگر کسی کے ساتھ بیٹھیں گے تو اپنے بیانیے کو مدنظر رکھتے ہوئے بات کریں گے، نہ کے ان کی وکٹ پر کھیلیں۔انہوں نے شکوہ کیا کہ ہماری پٹیشن کو تین کے بجائے پانج ججز کو سننا چاہیے تھا۔مستقبل کی حکمت عملی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اب سیز فائر ہونا چاہیے، مستقبل کی طرف بڑھنا چاہیے۔فوج سے بات کرنے کے مینڈیٹ پر بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ نہ میرے پاس مینڈیٹ ہے نہ میں بات کرتا ہوں، نہ میرے پاس کوئی اپروچ ہے، میں سمجھتا ہوں ذاتی طور پر بھی اور پارٹی بھی سمجھتی ہے، ہم نے کئی مرتبہ بیانات بھی دیئے، خان صاحب کی طرف سے بھی اسٹیٹمنٹ آئی ہے کہ آزاد اور منصفانہ انتخابات کرانے کیلئے ہم سب سے ساتھ بات کرنے کو تیار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ 860 حلقوں میں سے 815 پر ہمارے امیدوار ہیں، ہم انتخابات میں کسی کے ساتھ اتحاد کیے بغیر آگے بڑھیں گے۔ ہم نے سبق سیکھ لیا کہ یہ چھوڑتے نہیں اور ہم ہار مانتے نہیں اور جو ہار نہیں مانتے جیت انہی کی ہوتی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ اللہ کے فضل اور عوام کی طاقت سے ہم جیتیں گے۔

Leave a reply