سپریم کورٹ: نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کیخلاف کیس ،کیس کی کاروائی براہ راست نشر کرنے کی درخواست کا معاملہ ،جسٹس اطہر من اللہ نے اختلافی نوٹ جاری کر دیا
جسٹس اطہرمن اللہ نے اختلافی نوٹ میں کہا کہ کیس کی کاروائی براہ راست نشر کرنے کی درخواست منظور کی جاتی ہے،بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے براہ راست نشر کرنا ضروری ہے،نیب ترامیم کیس کی 31 اکتوبر 2023 اور رواں سال 14 مئی کی سماعت براہ راست نشر ہوئی،بانی پی ٹی آئی ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں،بانی پی ٹی آئی کو لائیو دکھانا کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں،صرف بانی پی ٹی آئی کی پیشی پر براہ راست نشریات روکنا عدالتی کارروائی کو مشکوک بنا سکتا ہے ، بانی پی ٹی آئی کی پیشی پر براہ راست نشریات روکنا عوام کا اعتماد ختم کرنے کی وجہ بن سکتا ہے،
عمران خان عام قیدی نہیں، کئی ملین پیروکار، حالیہ عام انتخابات کے نتائج اس کا ثبوت ہیں،جسٹس اطہرمن اللہ
جسٹس اطہرمن اللہ نے اختلافی نوٹ میں کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو جب پھانسی دی گئی وہ عام قیدی نہیں تھے، بینظیر بھٹو اور نواز شریف بھی عام قیدی نہیں تھے، سابق وزرا اعظم کیخلاف نیب اختیار کا غلط استعمال کرتا رہا،سابق وزرا اعظم کو عوامی نمائندہ ہونے پر تذلیل کا نشانہ بنایا گیا ہراساں کیا گیا،بانی پی ٹی آئی بھی عام قیدی نہیں ہیں، بانی پی ٹی آئی کے کئی ملین پیروکار ہیں، حالیہ عام انتخابات کے نتائج اس کا ثبوت ہیں،ایس او پیز کا نہ بنا ہونا کیس براہ راست نشر کرنے میں رکاوٹ نہیں، عدالت ریاست کے جبری نظام کے وجود کے تصور کو نظر انداز نہیں کر سکتی، عدالتیں اور ججز واضح حقائق کو نظر انداز کر کے اپنا سر ریت میں نہیں دبا سکتے،نیب کو سیاسی انجینئرنگ، مخالفین کو ہراساں کرنے اور نیچا دکھانے کیلئے استعمال کیا گیا، ناقدین اور سیاسی مخالفین کی من مانی گرفتاریاں اور تذلیل کی گئی، تقریباً تمام سابق وزرائے اعظم نیب کا نشانہ بنے۔
نیب ترامیم کیس: عدالتی کارروائی کا تحریری حکم نامہ جاری
نیب ترامیم کیس ، بانی پی ٹی آئی کو مقدمے کا تمام ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت
نیب ترامیم کیس لائیو نشر کرنے کے لئے خیبرپختونخواحکومت نے درخواست دائر کر دی
نیب ترامیم کیس، عمران خان کے دلائل نہ ہو سکے، سماعت ملتوی