جیل ٹرائل کے خلاف درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی
وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو ایک پنجرے میں کھڑا کر دیتے ہیں جہاں ان سے بات تک نہیں ہو سکتی، اس میں جالیاں لگی ہوئی ہیں جس میں دستخط کرانے کیلئے کوئی دستاویز تک نہیں دی جا سکتی،سابق وزیراعظم اور سابق وزیر خارجہ کو پنجرے میں کھڑا کرنا انسانی وقار کے خلاف ہے،اڈیالہ جیل میں ان کے پاس ایک ہال بھی ہے جہاں ٹرائل ہے لیے کورٹ لگ سکتی ہے،وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ چیف جسٹس کی عدالت میں بھی ان نکات پر تفصیلی دلائل دے چکے ہیں،
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ آپ ڈویژن بنچ کے سامنے ہیں سنگل بنچ میں جو ہوا اسکو بھول جائیں، آپ اس عدالت کو اپنے دلائل سے مطمئن کریں، چیئرمین پی ٹی آئی کو وکلاء سے ملاقات کیلئے ہفتے میں آدھ گھنٹے کی اجازت دی جاتی ہے،یہ تو پھر فیئر ٹرائل کا تاثر نہیں آ رہا، فیئر ٹرائل کیسے مل رہا ہے، خدا کیلئے، یہ منشیات کا کوئی عام کیس نہیں ہے،یہاں تو فرسٹ امپریشن میں کیسز کے فیصلے ہو رہے ہیں،آپ نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت پچھلا ٹرائل اسلام آباد میں کب کیا تھا، پچھلی دو تین دہائیوں میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کا کوئی ٹرائل بتا دیں، ایک شخص کے خلاف 189 مقدمات درج ہونے کی کوئی مثال نہیں ملتی، چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطل ہو چکی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ پھر یہ بدسلوکی کیوں کی جا رہی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کو انکے وکلاء سے ملاقات کی اجازت اُنکی ضرورت کے مطابق دی جانی چاہئے،
عمران خان سے وکلا کو ملنے دیا جائے، عدالت
خاور مانیکا ہی عدالت کو بتائیں گے کہ طلاق کب دی
بشری نے بچوں سے نہ ملنےدیا، کیا شرط رکھی؟ خان کیسے انگلیوں پر ناچا؟
ہوشیار،بشری بی بی،عمران خان ،شرمناک خبرآ گئی ،مونس مال لے کر فرار
بشریٰ بی بی، بزدار، حریم شاہ گینگ بے نقاب،مبشر لقمان کو کیسے پھنسایا؟ تہلکہ خیز انکشاف
تحریک انصاف میں پھوٹ پڑ گئی، فرح گوگی کی کرپشن کی فیکٹریاں بحال