باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے لئے زمان پارک میں پولیس نے آپریشن شروع کیا تو تحریک انصاف نے ملک گیر احتجاج کی کال دے دی، تحریک انصاف کے کارکنان نے اسکے بعد کئی شہروں میں احتجاج کیا اور جلاؤ گھیراؤ کی کوشش کی جس پر انتظامیہ حرکت میں آ گئی اور تحریک انصاف کے کارکنان کے خلاف مقدمے درج کر لئے گئے ہیں
تحریک انصاف کے کارکنان کے خلاف اسلام آبادم پنڈی، کراچی، صادق آباد و دیگر شہروں میں مقدمے درج کئے گئے ہیں،عمران خان اور کارکنوں پر تھانہ کھنہ اسلام آباد میں مزید 2 مقدمات درج کئے گئے ہیں،مقدمات احتجاج اور پولیس اہلکاروں پر حملوں کے الزام میں درج کیے گئے، مقدمے میں عمران خان، شاہ محمود قریشی، مقامی قیادت اور نامعلوم افراد شامل ہیں، مقدمہ ایس ایچ او تھانہ کھنہ اور سب انسپکٹر کی مدعیت میں درج کیا گیا ، مقدمے میں انسداد دہشتگردی، کارسرکار میں مداخلت اور دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں،
راولپنڈی میں پولیس اہلکاروں پر حملے پر تحریک انصاف کے رہنماﺅں اور کارکنوں کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، درج ایف آئی آر میں سابق ایم این اے شیخ راشد شفیق، واثق قیوم عباسی ، اعجاز خان، آصف محمود کو نامزد کیا گیا ہے مقدمے میں 8 پی ٹی آئی رہنماﺅں سمیت 30 نامعلوم کارکن نامزد کئے گئے ہیں
شہر قائد کراچی میں عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کیخلاف احتجاج پر تحریک انصاف کے رہنما مسرور سیال اور دیگر کارکنوں کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے،مقدمہ نیشنل ہائی وے پر احتجاج کیخلاف شاہ لطیف تھانے میں درج کیا گیا ہے،
پنجاب کے شہر صادق آباد میں پی ٹی آئی رہنما سمیت 35 سے زائد کارکنوں کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ کارکنوں نے گزشتہ رات سجاول پل بلاک کرکے احتجاج کیا تھا
اس سے تو یہ ثابت ہوا کہ پلی بارگین کے بعد بھی ملزم کا اعتراف جرم تصور نہیں ہو گا،چیف جسٹس
، 25 کروڑ آبادی میں سے عمران خان ہی نیب ترامیم سے متاثر کیوں ہوئے؟
، نیب ترامیم کیس گزشتہ سال جولائی میں شروع ہوا اس کیس کو ختم ہونے میں وقت لگے گا،
،قانون کو کوئی بھی ہاتھ میں لے گا تو کاروائی ہوگی ،ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد
کل شام سے گرفتاری کے لئے شروع ہونے والا آپریشن تاحال مکمل نہ ہو سکا،