وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللّٰہ تارڑ نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان پر سخت تنقید کی۔ یہ تقریر موجودہ سیاسی ماحول میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔ عطا تارڑ نے اپنی تقریر کا آغاز اڈیالہ جیل سے جاری ہونے والے حالیہ بیانات کا ذکر کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے عمران خان کے مشہور بیان "نیوٹرل تو جانور ہوتا ہے” کی یاد دلائی، جو کہ فوج کی جانب سے سیاست میں غیر جانبداری کے اعلان کے بعد دیا گیا تھا۔ وزیر کا کہنا تھا کہ اب یہ بیان ایک طنزیہ مثال بن گیا ہے، کیونکہ اب وہی شخص جو کبھی نیوٹریلٹی کو مذاق اڑاتا تھا، اب خود مذاکرات کی منت کر رہا ہے۔عطا تارڑ نے عمران خان کے متغیر موقف پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ان کا نعرہ تھا "چھوڑوں گا نہیں”، لیکن اب وہ کہہ رہے ہیں "مجھ سے بات کرلو”۔ وزیر نے اس تبدیلی کو عمران خان کی سیاسی مجبوری قرار دیا۔وفاقی وزیر نے عمران خان کے سائفر سے متعلق بیانات کا بھی حوالہ دیا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ کس طرح عمران خان نے کھلے عام کہا تھا کہ وہ سائفر کے ساتھ کھیلنا چاہتے ہیں، لیکن جب فوج نے اپنی غیر جانبداری کا اعلان کیا تو اب وہی شخص ان سے حمایت مانگ رہا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے 9 مئی کے واقعات کا بھی ذکر کیا، کہ جب پی ٹی آئی کے کارکنان نے مختلف شہروں میں حکومتی عمارتوں پر حملے کیے تھے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ عمران خان کے بھانجے اور پارٹی کے دیگر رہنما کور کمانڈر ہاؤس کے باہر موجود تھے، جو کہ ان حملوں میں ان کی مبینہ شمولیت کی نشاندہی کرتا ہے۔وزیر اطلاعات نے عمران خان کو "سیکیورٹی رسک” قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ملک کے لیے خطرہ ہیں۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے سپورٹرز کے اس دعوے کی بھی تنقید کی جس میں کہا جاتا ہے کہ "عمران خان نہیں تو پاکستان نہیں”۔ تارڑ نے اسے ایک خطرناک سوچ قرار دیا۔عطا تارڑ نے پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا سیل پر بھی تنقید کی، یہ الزام لگاتے ہوئے کہ اس کے تعلقات بیرون ملک سے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سیل پکڑا گیا ہے اور اس کی سرگرمیوں کی تحقیقات جاری ہیں۔وزیر نے خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کا ذمہ دار بھی عمران خان کو ٹھہرایا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ عمران خان نے اپنے دور حکومت میں دہشتگردوں کو آباد کیا اور اب وہ ملک کے لیے خطرہ بن گئے ہیں۔
انہوں نے اپنی تقریر کے آخر میں معاشی صورتحال کا ذکر کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگر عمران خان حکومت میں رہتے تو ملک ڈیفالٹ کر جاتا، لیکن شہباز شریف کی قیادت میں حکومت نے ملک کو بچا لیا۔ انہوں نے کہا کہ اب معیشت کے حوالے سے اچھی خبریں آنا شروع ہو گئی ہیں، جس کی وجہ سے عمران خان پریشان ہیں اور اب مذاکرات کی منت کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے 9 مئی کے واقعات کے حوالے سے پولی گرافک ٹیسٹ کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس ٹیسٹ سے ثابت ہو جائے گا کہ عمران خان نے ان حملوں کو منصوبہ بند طریقے سے کروایا تھا۔

Shares: