ممنوعہ فنڈنگ کیس؛عمران خان کی ویڈیو لنک پرحاضری لگوانے کی استدعا مسترد

0
40
imranKhan

اسلام آباد:ممنوعہ فنڈنگ کیس؛عمران خان کی ویڈیو لنک پرحاضری لگوانےکی استدعا مستردکردی گئی ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ نےممنوعہ فنڈنگ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کو28فروری کوبینکنگ کورٹ کےروبرو پیش ہونےکاحکم دےدیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس محسن اختر کیانی اورجسٹس طارق محمود جہانگیری پرمشتمل 2 رکنی بینچ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں عمران خان کی ویڈیو لنک پر حاضری کے لئے اپیل پرسماعت کی۔دوران سماعت عمران خان کے وکیل نے نئی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کر تے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ڈاکٹروں کے مطابق زائد العمری کے باعث زخم بھرنے کا عمل سست ہے۔

عمران خان کے وکیل نے کہا کہ ٹرائل کورٹ میں زخموں کے اصل ہونے پر اعتراض اٹھایا گیا، یہ اعتراض عمران خان کیلئے کافی ڈسٹربنگ (پریشان کُن)تھا۔عمران خان کے وکیل کے دلائل کی مخالفت کرتے ہوئے اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ عمران خان کی میڈیکل رپورٹ ناکافی ہے، عمران خان کو صرف ٹانگ میں تھوڑا سا کھنچاؤ ہے۔

جس پر جسٹس محسن اختر نے ریمارکس دیئے کہ آپ کہتے ہیں یہ زخم اصل نہیں،میڈیکل رپورٹس جعلی ہیں؟،اگر آپ زخم کے میرٹس پر جارہے ہیں تو پھر میڈیکل بورڈ بنانا ہوگا، ُس بورڈ کی رپورٹ آنے تک پھر عمران خان ضمانت پر رہیں گے، وہ ایک پیشی کا استثنیٰ مانگ رہے ہیں آپ 6 ماہ کا دلوانے لگے ہیں۔

جسٹس طارق محمود نے ریمارکس دیئے کہ عمران خان کو ان ہی میڈیکل رپورٹس پر 9 بار استثنیٰ ملا۔دوران سماعت اسپیشل پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ عمران خان ابھی تک کیس میں شامل تفتیش بھی نہیں ہوئے۔

جس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ ایف آئی اے کے سامنے شامل تفتیش ہونے کی ہمیشہ رضامندی دکھائی، ایف آئی اے کو کہتے رہے کہ آکر تفتیش کر لیں مگر یہ نہیں آئے، یہ 25 فروری کو پیشی کا کہہ رہے ہیں ہم 3 مارچ کی تاریخ مانگ رہے ہیں۔

فریقین کے دلائل سننے کے بعد ہائی کورٹ نے عمران خان کو 28 فروری کے روز بینکنگ کورٹ پیشی کا حکم دے دیا۔ 28 فروری تک عمران خان کی ضمانت کے فیصلے پر حکم امتناع برقرار رہے گا۔

یاد رہے کہ عمران خان کے خلاف اسلام آباد کی بینکنگ کورٹ میں ممنوعہ فنڈنگ کیس زیر سماعت ہے۔گزشتہ سماعت پر عدالت نے مسلسل عدم پیشی پر عمران خان کی درخواست ضمانت منسوخ کردی تھی۔عمران خان کے وکلا نے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، جس پر اعلیٰ عدلیہ کا 2 رکنی بینچ تشکیل دیا تھا۔

Leave a reply