پارلیمانی محاذ پر پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی مبینہ ’’غیر سیاسی اور جارحانہ‘‘ حکمتِ عملی کا راستہ روکنے کے لیے بڑا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
دونوں ایوانوں سینیٹ اور قومی اسمبلی میں ایسے ارکان کے خلاف سخت ایکشن لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو کارروائی میں خلل ڈالنے یا ریاستی اداروں کے خلاف تقاریر کرنے کے مرتکب ہوں گے۔نجی ٹی وی کے مطابق پارلیمانی قیادت نے طے کیا ہے کہ اگر کوئی رکن ایوان میں ریاستی اداروں کیخلاف تقریر کرے، ڈائس کا گھیراؤ کرے یا بانی پی ٹی آئی کی تصاویر لہرائے تو اس کی رکنیت فوری طور پر معطل کر دی جائے گی۔ اس فیصلے کا مقصد ایوانوں کے تقدس اور پارلیمانی ضابطہ کار کو برقرار رکھنا قرار دیا جا رہا ہے۔
پارلیمانی ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی دونوں ایوانوں کا تقدس برقرار رکھنے کے لیے مکمل مربوط حکمتِ عملی پر متفق ہو چکے ہیں۔ اسی سلسلے میں ایک اہم پیش رفت کے تحت قائم مقام چیئرمین سینیٹ پیر یا منگل کو پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر کو باضابطہ خط لکھیں گے۔خط میں سیدال خان کو ہدایت کی جائے گی کہ وہ اپنی جماعت کے ارکان کو رولنگ پر مکمل عملدرآمد یقینی بنانے کا پابند بنائیں، تاکہ ایوان میں نظم و ضبط قائم رکھا جا سکے۔قائم مقام چیئرمین سینیٹ نے کہا ہے کہ یہ رولنگ ’’سیاسی‘‘ نہیں بلکہ آئین اور قانون کا واضح تقاضہ ہے، اور ایوان کی کارروائی کو کسی بھی صورت انتشار یا بے نظمی کا شکار ہونے نہیں دیا جائے گا۔








