امریکا کے نو منتخب صدر، ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے قریبی ساتھی ،ہم جنس پرست اور نیشنل انٹیلی جنس کے سابق قائم مقام ڈائریکٹر، رچرڈ گرینل کو "ایلچی برائے خصوصی مشنز” مقرر کرنے کا اعلان کیا ہے۔
رچرڈ گرینل، جو کہ ایک معروف ہم جنس پرست شخصیت ہیں، کچھ دن پہلے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی رہائی کا مطالبہ بھی کر چکے ہیں۔ 26 نومبر کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر پی ٹی آئی کے احتجاج کے حوالے سے بلوم برگ کی ایک رپورٹ شیئر کرتے ہوئے رچرڈ گرینل نے لکھا کہ "عمران خان کو رہا کیا جائے”۔ ان کے اس مطالبے پر پی ٹی آئی کے رہنما زلفی بخاری نے شکریہ بھی ادا کیا تھا۔
رچرڈ گرینل ماضی میں کئی تنازعات کا شکار رہے ہیں جن میں خواتین کے حوالے سے بے ہودہ ٹوئٹس، ان کی ہم جنس پرستی اور بعض سیاسی مخالفین پر ذاتی حملے شامل ہیں۔ ان کا سیاسی سفر خاصا متنازعہ رہا ہے۔ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی پہلی مدت صدارت کے دوران جرمنی میں امریکا کے سفیر رہے، اور اس دوران ان پر یہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ انہوں نے اپنے عہدے کو یورپ میں دائیں بازو کی جماعتوں کے ساتھ اتحاد بڑھانے کے لیے استعمال کیا۔
امریکی اخبار کے مطابق، رچرڈ گرینل وزیر خارجہ بننے کی امید رکھتے تھے اور انہیں ٹرمپ کی طرف سے وزارت خارجہ میں بڑی پوزیشن دینے کی توقع تھی۔ وہ اقوام متحدہ میں امریکی مشن کے ترجمان بھی رہ چکے ہیں، جہاں ان کے بیانات اور ٹوئٹس نے انہیں متعدد بار تنازعات میں گھیر لیا۔
ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر لکھا کہ رچرڈ گرینل وینزویلا اور شمالی کوریا جیسے عالمی سطح پر اہم مقامات پر کام کریں گے۔ گرینل نے 2018 سے 2020 تک جرمنی میں امریکا کے سفیر کے طور پر خدمات انجام دیں، اور انہیں خاص طور پر مشرق وسطیٰ اور یورپ میں امریکا کے مفادات کو فروغ دینے کے لیے جانا جاتا ہے۔یاد رہے کہ گرینل کو وینزویلا کے لیے بطور ایلچی اہم ذمہ داریاں سونپی گئی تھیں، خاص طور پر 2023 میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے تناظر میں، جنہیں وسیع پیمانے پر دھوکہ دہی پر مبنی سمجھا گیا تھا۔
رچرڈ گرینل کے حوالے سے کئی تنازعات نے سر اٹھایا ہے، جن میں ان کی خواتین کے بارے میں کی جانے والی بے ہودہ ٹوئٹس شامل ہیں۔ 2012 میں جب وہ خارجہ پالیسی کے مشیر بنے، تو ان کی ٹوئٹس کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ ان ٹوئٹس میں خواتین خصوصاً ڈیموکریٹس اور لبرلز کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس پر ان کو بعد میں یہ ٹوئٹس ڈیلیٹ کرنا پڑے۔ان کے ہم جنس پرست ہونے کی وجہ سے قدامت پسند حلقوں میں شدید ردعمل بھی دیکھنے کو ملا، اور ان کی تقرری پر اعتراضات اٹھائے گئے۔ تاہم، گرینل نے ہمیشہ اپنی جنسیت کو کھل کر تسلیم کیا ہے اور اپنے موقف کا دفاع کیا ہے۔
رچرڈ گرینل کی نئی ذمہ داریوں پر امریکی سیاست میں مختلف ردعمل سامنے آ رہے ہیں۔ بعض حلقے ان کی تقرری کو ٹرمپ کی جانب سے ایک اور متنازعہ قدم قرار دے رہے ہیں، جبکہ دیگر ان کی سیاسی بصیرت اور تجربے کو سراہ رہے ہیں۔ڈیموکریٹک نیشنل سکیورٹی لیڈر سوزن ای رائس نے گرینل کو سب سے زیادہ "خراب بے ایمان” افراد میں سے ایک قرار دیا ہے، جو کہ ان کے سیاسی مخالفین کی نظر میں گرینل کے رویے کی عکاسی کرتا ہے۔








