عمران ریاض کی گرفتاری اور مبشر لقمان کا کھڑاک

عمران ریاض کی گرفتاری اور مبشر لقمان کا کھڑاک

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ قانون جو بھی توڑے گا وہ تیار رہے ریڈ لائن عبور نہیں کرنی چاہئے،عمران ریاض خان کی اینکر کے طور پر کام کرنے کی سفارش میں نے کی تھی، عمران ریاض خان اس بات کو خود تسلیم کرتا ہے

مبشر لقمان یوٹیوب چینل پر ایک سوال کے جواب میں مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ عمران ریاض کیس اتنا سادہ نہیں جتنا ہم لوگ سمجھ رہے ہیں، یہ ایک لائن ہے جو متعدد بار کراس ہوئی ہے، ہم سارے صحافی ہیں اور کبھی نہ کبھی ایک ریڈ لائن کراس کرتے ہیں لیکن اس کو کراس کر کے نہیں رکھتے اور ایسے سٹیج پر نہیں جاتے جہاں ذاتی لڑائی کو سٹیٹ کی لڑائی میں کنورٹ کر دیں، اس کا حق ہمیں نہیں، عمران ریاض سے میرے بڑے اچھے تعلقات ہیں جب وہ ایکسپریس میں کرائم رپورٹر تھے تو میں نے لاکھانی صاحب کو کہا تھا کہ اسکو اینکر بنائیں یہ اچھا اینکر بنے گا، عمران خود بھی اس بات کا اعتراف کرتا ہے،

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ ایک طرف لڑائی ہے، ایک طرف جدوجہد ہے، ایک طرف ملکی سلامتی ہے تین باتیں ہیں، ابھی جو صحافی کہہ رہے ہیں کہ صحافت پر حملہ ہوا، جب ڈاکٹر شاہد مسعود جیل میں تھے،حامد میر کو گولیاں لگیں، ابصار عالم کو گولیاں لگیں اسوقت وہ خوش تھے، اور اسکو پرسنل بنا دیا، غلط الزام بھی لگائے اور شرم نہیں آئی، سب چپ رہے، کوئی نہیں بولا، جب عاصمہ شیرازی، غریدہ فاروقی کے خلاف مہم چلائی گئی بہت بری تھی، میں اپنے کیسز کا حوالہ نہیں دوں گا، آج میں پھر ایک کیس جاتا ہوں اسلام آباد ہائیکورٹ میں، عمران خان نے جاتے جاتے میرا نام ای سی ایل میں ڈال دیا تھا، آج میں اسلام آباد ہائیکورٹ سے وہ کیس جیتا ہوں، ہم ساروں کو مشکلیں برداشت کرنی پڑتی ہیں لیکن ہم اپنی ریڈ لائن کو نہیں کراس کرتے، پرسنل نہیں جاتے،آج میں چیف جسٹس کے نام سے وی لاگ کرنا شروع کر دوں اور انہیں تھریٹ کروں ،یا کسی سروس چیف یا کسی اور کو تو پھر تعزیرات پاکستان اور آئین پاکستان کے تحت انکی پوزیشن پروٹیکٹڈ ہے، اگر کچھ اعتراض ہے تو لابنگ کریں اور پارلیمنٹ میں ترمیم کر لیں، جب قانون ہے تو اسکا مطلب ہے قانون توڑ رہے ہیں، جب گرفتاری ہوئی تو خبریں آئیں کہ اسلام آباد ٹول پلازہ سے گرفتار کیا گیا، حالانکہ وہ کافی دور تھے، وہاں کیمرے تھے ، فوٹیج آئی، دوسری بات یہ ہے کہ جب مختلف مقدمات میں ہوتے ہیں تو نان بیل ایبل وارنٹ نکلتے ہیں، جب پیشیوں پر نہین جاتے تو ایسا ہوتا ہے، قانون کچھ نہ کچھ تو لحاظ کر جاتا ہے، نون اور ان نون آدمی کے لئے قانون میں فرق ہے

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ بہتری یہ ہے کہ ثالثی کر کے اسکو افہام و تفہیم سے ختم کیا جائے، کچھ ایسے صحافی جو اسی ڈگر پر چل رہے ہیں اور باقاعدہ جھوٹ بول رہے ہیں، پرائیویٹ نمبر فیڈ کر کے بندہ خود ہی کال کر سکتا ہے، آپ کوئی کھڑپینچ ہیں ؟ اگر ہوتے تو کر لیتے، ملکی اداروں کے سربراہوں بارے جو آپکے دل میں آتا ہے بول دیتے ہیں، ایسے نہیں ہوتا، عمران خان ایک پاپولر لیڈر ہے، اسکی رپورٹ کرنے سے نہیں روکا جا رہا، کونسا چینل ہے جو عمران خان کی خبر نہیں چلاتا، اسکی پریس کانفرنس نہیں چلاتا، جو اسکے جلسے کورنہیں کرتا، شہباز گل جو زبان استعمال کر رہے ہیں، وہ ٹی وی پر نہیں چلنی چاہئے،روکنی چاہئے، پروپیگنڈہ کرنا غلط ہے، مین سٹریم میڈیا پر پی ٹی آئی کو کوریج مل رہی ہے، جھوٹ بولنے کا حق نہین اور جب بولیں گے تو پھر تیار رہیں، اگر آپکو کوئی سمجھاتا ہے اور آپ سمجھتے ہیں کہ اگلا کمزور ہو گیا ہے تو ایسا نہیں ہوتا،

Comments are closed.