اسلام آباد: پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ حکومت نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرانے کا ان کا مطالبہ منظور کر لیا ہے۔

اس بات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اسد قیصر نے مزید کہا کہ حکومتی کمیٹی کے ساتھ یہ ان کی ابتدائی ملاقات تھی اور اب 2 جنوری سے باقاعدہ مذاکرات کا آغاز ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملاقاتیں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کی جا رہی ہیں کہ پی ٹی آئی کے بانی سے ملاقات ممکن ہو سکے، اور اس ضمن میں حکومت نے ان کا مطالبہ تسلیم کر لیا ہے۔سابق اسپیکر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی طرف سے بانی پی ٹی آئی کی رہائی اور سینئر ججز پر مشتمل ایک آزاد کمیشن تشکیل دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اسد قیصر نے اس بات پر زور دیا کہ پی ٹی آئی کا مؤقف واضح ہے اور وہ اپنے مطالبات کی تکمیل کے لیے پرعزم ہیں۔

سیاسی ڈائیلاگ ہی آگے کاراستہ نکالنے کا طریقہ ہے.رانا ثناء اللہ
دوسری جانب حکومتی مذاکراتی کمیٹی کےرکن راناثناء اللہ نے میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کا راستہ ہی ملک کی بہتری کا راستہ ہے.سیاسی ڈائیلاگ ہی آگے کاراستہ نکالنے کا طریقہ ہے.اپوزیشن باضابطہ مطالبات سامنے رکھے گی تو جواب دیں گے.حکومت اپنے رویے کا اظہار کمیٹی میں کرے گی.ماضی میں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے درمیان مذاکرت کے نتیجے میں ہی میثاق جمہوریت ہوا،

اپوزیشن تحریری مطالبات حکومت کے سامنے پیش کرے گی۔ عرفان صدیقی
مذاکراتی کمیٹی کے رکن مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ اگلے پارلیمانی اجلاس میں اپوزیشن تحریری مطالبات حکومت کے سامنے پیش کرے گی۔ انہوں نے یہ بات اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔سینیٹر عرفان صدیقی کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کی پہلی نشست ہوئی، جس میں دونوں طرف سے مسائل کے حل کے لیے تعاون کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ اس دوران اسپیکر قومی اسمبلی، اسد قیصر نے یہ بھی آگاہ کیا کہ کچھ ارکان ہنگامی اجلاس میں شریک نہیں ہو سکے، تاہم دونوں جانب سے اس پیش رفت کو مثبت قرار دیا گیا۔عرفان صدیقی نے کہا کہ مذاکرات کے دوران دونوں طرف سے یہ بات واضح کی گئی کہ پارلیمنٹ مسائل حل کرنے کا سب سے بہترین فورم ہے، اور ان بات چیت کا تسلسل جاری رہنا چاہیے۔ دونوں کمیٹیوں نے خیر سگالی کے اظہار کے ساتھ اس عزم کا اعادہ کیا کہ مسائل کے حل کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔سینیٹر نے مزید کہا کہ اگلے اجلاس میں اپوزیشن اپنے تحریری مطالبات حکومت کے سامنے رکھے گی، جس سے پارلیمنٹ کے اندر مذاکرات کی نئی راہ ہموار ہو گی۔انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کے عزم کا بھی اظہار کیا اور شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے فوجی جوانوں اور سیکورٹی اہلکاروں کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کریں گے اور ان کے حوصلے اور جانفشانی کی قدر کرتے ہیں۔

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ عمران خان تک رسائی دینا ان کا کام نہیں ہے، بلکہ مذاکرات کی کامیابی حکومت اور اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹیوں پر منحصر ہے۔ انہوں نے اس بات کا اظہار حکومت اور اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹیوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کا یہ اقدام کہ مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے، بہت خوش آئند ہے۔ انہوں نے حکومت اور اپوزیشن دونوں کو نیک نیتی سے مذاکرات کی دعوت دی اور کہا کہ اسپیکر آفس کا دروازہ ہمیشہ اراکین کے لیے کھلا رہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "بات چیت اور مکالمے سے ہی ملک کے مسائل کا حل ممکن ہے اور اس سے ہی آگے بڑھا جا سکتا ہے۔”ایاز صادق نے مزید کہا کہ مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے حکومت اور اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹیوں کو کھلے دل سے اپنی کوششیں جاری رکھنی ہوں گی۔ اسپیکر نے یقین دہانی کرائی کہ اسپیکر سیکریٹریٹ ہر طرح کی معاونت فراہم کرے گا تاکہ کمیٹیاں اپنی ذمہ داریاں بخوبی ادا کر سکیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسپیکر کا کردار نیوٹرل رہ کر صرف سہولت فراہم کرنے کا ہوگا۔اسپیکر نے کہا کہ مذاکرات پاکستان کے مفاد میں ہو رہے ہیں اور ان کا مقصد ملک میں سیاسی استحکام لانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہم سب مل کر کوشش کریں گے تو ہمیں کامیابی ملے گی، پاکستان کی بہتری اور جمہوریت کے استحکام کے لیے یہ مذاکرات انتہائی ضروری ہیں۔” ایاز صادق نے کہا کہ اگلی میٹنگ میں چارٹر آف ڈیمانڈ پر بات چیت کی جائے گی، جس سے پاکستان میں سیاسی پولرائزیشن کو کم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

اسپیکر نے حکومتی اور اپوزیشن کی قیادت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ دونوں جماعتوں نے مثبت طریقے سے مذاکرات کی طرف قدم بڑھایا ہے۔ اجلاس کا ماحول خوشگوار تھا اور سب ایک ساتھ ملک کی بہتری کے لیے کام کرنے پر متفق ہیں۔ ایاز صادق نے کہا کہ اگلی ملاقات 2 جنوری 2024 کو ہوگی، اور اس دوران کم سے کم قیاس آرائیوں کے ذریعے مذاکرات کا ماحول خوشگوار رکھا جائے گا تاکہ ملک میں سیاسی استحکام کی راہ ہموار ہو سکے۔

اس اجلاس کے دوران اسد قیصر نے بھی مطالبہ کیا تھا کہ حکومت بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کرائے، جس پر حکومتی ترجمانوں نے جواب دیا کہ حکومت اس معاملے پر غور کر رہی ہے۔ تاہم ایاز صادق کا کہنا تھا کہ اس قسم کی ملاقاتیں اور مذاکرات کمیٹی کے دائرہ کار میں آئیں گے، اور وہ اس بات کا یقین رکھتے ہیں کہ مذاکرات کے ذریعے ہی سیاسی بحران کو حل کیا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے، جس میں دونوں طرف سے مذاکرات کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ اس ملاقات میں مختلف مسائل پر بات چیت کی گئی اور دونوں جماعتوں نے ایک دوسرے کے تحفظات کو سنا۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ 2 جنوری سے شروع ہونے والے مذاکرات میں دونوں فریقین کس حد تک اپنے مطالبات پر بات کرنے میں کامیاب ہو پاتے ہیں اور کیا اس سے ملک کی سیاسی صورتحال میں کوئی مثبت تبدیلی آتی ہے۔

ٹرمپ،مشرق وسطیٰ، روس،یوکرین جنگ اور پاکستان کی خارجہ پالیسی،تجزیہ:شہزاد قریشی

وزیراعلیٰ پنجاب کا بچیوں سے مصافحہ، پاکستان زندہ باد کے نعرے

Shares: