نئی دہلی:ایئر انڈیا کی پرواز AI 171 کے 12 جون کو پیش آنے والے المناک حادثے کی تحقیقات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ حکومت نے جمعرات کو تصدیق کی ہے کہ حادثے کے مقام سے ملنے والے بلیک باکسز کا ڈیٹا کامیابی سے نکال لیا گیا ہے اور اس کی تحقیقات جاری ہے۔
حادثے میں شدید نقصان پہنچنے کے باوجود، ماہرین نے دونوں بلیک باکسز ، فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر اور کاک پٹ وائس ریکارڈر سے محفوظ طریقے سے کراس پروٹیکشن ماڈیول اور میموری ماڈیول نکال کر تمام تر ڈیٹا ڈاؤن لوڈ کرلیا ہے۔ایک بلیک باکس حادثے میں متاثرہ ہاسٹل کی چھت سے ملا جبکہ دوسرا ملبے میں سے نکالا گیا۔ دونوں ریکارڈرز کو منگل کے روز سخت سیکیورٹی کے تحت دہلی میں واقع ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو کی لیبارٹری منتقل کیا گیا۔ پہلا بلیک باکس دوپہر 2 بجے، جبکہ دوسرا شام 5 بج کر 15 منٹ پر لیب پہنچا۔ ڈیٹا نکالنے کا عمل اسی روز شروع ہوا اور بدھ کو مکمل کرلیا گیا۔
بلیک باکس ڈیٹا میں کیا موجود ہے؟
CVR (کاک پٹ وائس ریکارڈر): پائلٹ اور معاون پائلٹ کی گفتگو، الارمز، اور اردگرد کے ماحولیاتی آوازیں
FDR (فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر): طیارے کی رفتار، بلندی، انجن کارکردگی، اور پرواز کے کنٹرول سے متعلق اہم ڈیٹا۔
حکومت نے بیان میں کہا "CVR اور FDR ڈیٹا کی جانچ جاری ہے۔ ان کوششوں کا مقصد حادثے کے تسلسل کو سمجھنا اور وجوہات کی شناخت کرنا ہے تاکہ ہوابازی کی سیکیورٹی کو بہتر بنایا جا سکے۔”
ایئر انڈیا کا بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر، پرواز AI 171، احمد آباد ایئرپورٹ سے 1:39 بجے دن روانہ ہوا اور صرف 36 سیکنڈ بعد ہاسٹل عمارت سے ٹکرا گیا۔حادثے میں 241 مسافر ہلاک ہوئے، جبکہ زمین پر موجود 34 افراد بھی جان سے گئے۔ صرف ایک شخص، 11A سیٹ پر موجود مسافر، بچ پایا
اہم سوالات جو بلیک باکس کا ڈیٹا واضح کرے گا
1. کیا پائلٹ نے آخری لمحوں میں کوئی الارم دیا؟سول ایوی ایشن منسٹری کے مطابق، کیپٹن سبروال نے حادثے سے لمحے پہلے "مے ڈے، مے ڈے…” کا پیغام دیا۔CVR ڈیٹا سے معلوم ہوگا کہ کیا کیپٹن نے واقعی "…نو پاور… نو تھرسٹ…” بھی کہا تھا، جو اس امکان کو تقویت دے گا کہ انجن کی ناکامی ہی حادثے کی بڑی وجہ ہو سکتی ہے۔ پیغام کس وقت بھیجا گیا؟جہاز نے 1:39 پر ٹیک آف کیا اور 36 سیکنڈ بعد زمین بوس ہوگیا۔CVR کا ڈیٹا اس بات کا تعین کرے گا کہ distress call کس ملی سیکنڈ پر دی گئی، اور اس سے اندازہ ہوگا کہ کیپٹن سبروال اور فرسٹ آفیسر کلائیو کُنڈر کے پاس جہاز بچانے کے لیے کتنا وقت تھا۔3. کیا Ram Air Turbine (RAT) فعال ہوا تھا؟حادثے کی ویڈیوز اور آڈیوز کے مطابق، جہاز سے RAT یعنی ریم ایئر ٹربائن کا اخراج دیکھا گیا، جو عام طور پر بجلی یا ہائیڈرالک نظام کی مکمل ناکامی پر فعال ہوتا ہے۔
ایئر انڈیا نے بتایا کہ حادثے سے تقریباً چار ماہ قبل جہاز کے دائیں انجن کو تبدیل کیا گیا تھا، جبکہ بائیں انجن کی اپریل میں جانچ کی گئی تھی۔اس کے باوجود تکنیکی ماہرین یہ بھی جانچ رہے ہیں کہ کیا انجن یا سسٹم کی ناکامی حادثے کی وجہ بنی۔
ذرائع کے مطابق، ایک پارلیمانی کمیٹی آئندہ ہفتے ایوی ایشن سیکٹر کی سیکیورٹی صورتحال، خاص طور پر طیاروں کی مرمت اور دیکھ بھال کے معاملات پر اجلاس کرے گی۔ اس میں حکومت کے نمائندے،ایئرلائنز کے افسرانماور بوئنگ کمپنی کے اعلیٰ حکام شامل ہوں گے، جن سے ممکنہ غفلت پر سخت سوالات کیے جائیں گے۔