انکم ٹیکس گوشواروں کی تعداد میں نمایاں اضافہ
اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان بھر میں انکم ٹیکس گوشواروں کے جمع کرانے میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ 30 اکتوبر 2024 تک تقریباً 50 لاکھ افراد نے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرائے ہیں، جس سے ٹیکس کی مد میں 126 ارب روپے سے زائد کی رقم وصول کی گئی ہے۔ایف بی آر کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، ٹیکس سال 2024 میں پاکستان بھر میں 49 لاکھ 93 ہزار 970 افراد نے اپنے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرائے ہیں۔ یہ تعداد گزشتہ سال کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ ہے۔ گزشتہ سال، 30 اکتوبر 2023 تک صرف 27 لاکھ 15 ہزار 185 افراد نے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرائے تھے، جس کے ساتھ ٹیکس کی مد میں 67 ارب 73 کروڑ 40 لاکھ روپے وصول کیے گئے تھے۔
2024 کے ٹیکس سال میں نہ صرف گوشواروں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے بلکہ ٹیکس وصولی کی رقم میں بھی خاطرخواہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ایف بی آر کے مطابق، 30 اکتوبر 2024 تک جمع کرائے گئے ٹیکس گوشواروں کے ساتھ 126 ارب 52 کروڑ 30 لاکھ روپے وصول کیے گئے ہیں، جو کہ پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں تقریباً دگنی رقم ہے۔ایف بی آر کے اعداد و شمار کے مطابق، اس سال 19 لاکھ 21 ہزار 490 افراد نے اپنے گوشواروں میں اپنی سالانہ آمدنی کو زیرو (نل فائلر) ظاہر کیا ہے۔ یہ تعداد ٹیکس دہندگان کے مجموعی گوشواروں کا تقریباً 38 فیصد بنتی ہے، جو ملک میں انکم ٹیکس کے نظام میں موجود چیلنجز کو ظاہر کرتی ہے۔
ٹیکس کے نظام میں بہتری اور ٹیکس بیس کو وسیع کرنے کے لیے ایف بی آر اور حکومت کی جانب سے مختلف اصلاحات کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ اس سال کے ٹیکس گوشواروں کی تعداد اور جمع شدہ ٹیکس میں اضافہ ٹیکس نظام میں عوامی شرکت میں بہتری کو ظاہر کرتا ہے۔ تاہم، زیرو آمدنی گوشوارے جمع کرانے والے افراد کی بڑی تعداد بھی ایک اہم مسئلہ ہے جس کے حل کے لیے ایف بی آر مزید اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔معاشی ماہرین کے مطابق، انکم ٹیکس گوشواروں میں اضافہ ملک کی معاشی استحکام کے لیے مثبت علامت ہے، لیکن زیرو آمدنی گوشوارے اور ٹیکس چوری کے مسئلے کو حل کیے بغیر ٹیکس نیٹ کو مزید وسعت دینا مشکل ہو سکتا ہے۔ عوامی حلقوں نے اس بات کو سراہا ہے کہ ایف بی آر نے اس سال ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آسانیاں فراہم کی ہیں، جس سے زیادہ لوگوں نے ٹیکس گوشوارے جمع کرائے ہیں۔
حکومت اور ایف بی آر کے ذرائع کے مطابق، آئندہ سالوں میں ٹیکس بیس کو مزید وسیع کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کی مدد سے ڈیٹا اینالسس اور آڈٹ کے عمل میں بہتری لائی جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ زیرو آمدنی ظاہر کرنے والے نل فائلرز کے معاملات کی چھان بین کرنے اور انہیں ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں گے۔ٹیکس سال 2024 کے ان اعداد و شمار سے واضح ہوتا ہے کہ حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں، تاہم مستقبل میں ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ ملک میں ٹیکس وصولی کے نظام کو مستحکم اور فعال بنایا جا سکے۔