بھارتی ریاست کیرالا کے ساحل کے قریب ڈوبنے والے لائبیریا کے کارگو جہاز سے وابستہ خطرات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، کیونکہ جہاز کے کنٹینرز اب ساحل پر بہہ کر آنا شروع ہو گئے ہیں۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ”MSC ELSA 3“ نامی کارگو جہاز میں شدید جھکاؤ (26 ڈگری اسٹار بورڈ لسٹ) پیدا ہوا، جس کے بعد ہفتے کے روز جہاز کے تمام 24 عملے کے افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا۔ ان میں ایک روسی، 20 فلپائنی، دو یوکرینی اور ایک جارجیائی شامل تھا۔

کیرالا حکومت نے ممکنہ تیل کے اخراج اور خطرناک کیمیکل کے رساؤ کے خطرے کے پیش نظر ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے کیونکہ جہاز میں خطرناک مواد، 84 میٹرک ٹن ڈیزل اور 367 میٹرک ٹن فرنس آئل موجود تھا۔ حکام نے تصدیق کی ہے کہ جہاز پر کیلشیم کاربائیڈ بھی لدا ہوا تھا، جو سمندری پانی سے ردعمل دے کر ماحولیاتی تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔

سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں،جسٹس جمال مندوخیل

انڈین کوسٹ گارڈ نے بتایا کہ ان کے جدید آئل اسپل ڈیٹیکشن سسٹم سے لیس ہوائی جہاز مسلسل فضائی نگرانی کر رہے ہیں، جبکہ ”آئی سی جی ساکشَم“ نامی بحری جہاز ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے کے سازوسامان کے ساتھ جائے وقوعہ پر موجود ہے۔

مقامی پولیس کے مطابق، کولم ضلع کے جنوبی ساحل پر جہاز کے کنٹینرز آنا شروع ہو گئے ہیں ابتدائی طور پر کم از کم چار کنٹینرز کی موجودگی کی تصدیق ہو چکی ہے، تاہم حتمی تعداد معلوم نہیں ہو سکی حکام نے عوام کو سختی سے خبردار کیا ہے کہ وہ کسی بھی انجان چیز کو ہاتھ نہ لگائیں اور ساحلی علاقے سے دور رہیں۔

بلاول عوامی مینڈیٹ سے پاکستان کے اگلے نوجوان وزیراعظم ہوں گے، صدر زرداری

یہ واقعہ بھارت کے ساحلی علاقوں کے لیے ایک بڑا ماحولیاتی خطرہ بن چکا ہے، جس پر کوسٹ گارڈ، نیوی اور ریاستی ادارے مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر تیل یا کیمیکل کا اخراج ہوا تو یہ ماحولیاتی نظام، سمندری حیات اور انسانی صحت کے لیے سنگین نتائج لا سکتا ہے۔

Shares: