مزید دیکھیں

مقبول

وزیراعظم کا ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات میں اضافے کا خیرمقدم

اسلام آباد: وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے جولائی...

چین کا امریکی کمپنیوں سے طیارے خریدنے سے انکار

چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ میں شدت،...

تجارتی جنگ یا ٹیرف وار میں کوئی فاتح نہیں ہوتا،چین

چین نے کہا ہے کہ امریکہ اگر اسی طرح...

راولپنڈی سے عالیہ حمزہ کی گرفتاری کی اطلاعات

پی ٹی آئی کی رہنما عالیہ حمزہ...

پانی کے امراض کا بڑھتا پھیلاؤ:سندھ حکومت غفلت کی نیند میں مبتلا

پانی کے نام پر سندھ کے باسیوں کو زہر دینابند کیا جائے: پاسبان
کینجھر جھیل کی آلودگی انسانی جانوں کے لئے شدید خطرہ ہے: عبدالحاکم قائد

پانی صحت کی علامت اور زندگی کی بقا کا ضامن ہے،حفاظت کی جائے، واٹر ریسورس کنزرویشن کے لئے با اختیار ادارہ بنایا جائے-

کراچی میں پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے وائس چیئرمین عبدالحاکم قائد نے کہا ہے کہ پانی کے نام پر سندھ کے باسیوں کو زہر دینا بند کیا جائے۔ کینجھر جھیل میں بڑھتی ہوئی آلودگی انسانی جانوں کے لئے شدید خطرہ ہے۔ نوری آباد اور کوٹری کی فیکٹریوں سے خارج ہونے والے صنعتی فضلہ کی پانی میں آمیزش اسے زہریلا بنا رہی ہے، فوری سد باب کیا جائے۔ چیف منسٹر، گورنر ہاؤس، سندھ اسمبلی اور سیکریٹریٹ میں منرل واٹر پر مکمل پابندی عائد کر کے کھینجر جھیل سے پانی سپلائی کیا جائے تاکہ حکمرانوں کو پینے کے پانی کی آلودگی کے مسئلہ کا احساس ہو سکے۔ پانی کی صفائی کا خیال رکھا جائے، پانی کی صفائی کے نام پر مختص بجٹ کو ہڑپ ہونے سے محفوظ بنایا جائے۔ پاکستان میں واٹر ریسورس کنزرویشن کے لئے با اختیار ادارہ بنایا جائے۔پانی کے ذخائر کو آلودگی سے بچایا جائے۔ترقی یافتہ ممالک کی طرح بارش کے پانی کو محفوظ رکھنے کا طریقہ کار وضع کیا جائے۔ پانی صحت کی علامت اور زندگی کی بقا کا ضامن ہے۔ قیمتی عطیہ خداوندی ہے، اس کی حفاظت کی جائے۔

پاسبان پریس انفارمیشن سیل سے جاری کردہ بیان میں ملک پانی کی کمی اور آلودگی پر گفتگو کرتے ہوئے عبدالحاکم قائد نے مزید کہا کہ پاکستان ان دس ممالک میں شامل ہے جسے اگلے بیس سال میں پانی کی بد ترین قلت کا سامنا ہوگا۔ پاکستان کی پچاس فیصد آبادی کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے۔ ستر فیصد آبادی کو گھر تک پانی نہیں پہنچتا۔ پانی کی قلت اور فراہمی ایک بہت اہم ایشو ہے۔ پاکستان میں اس وقت کم و بیش دو سو پچیس آب گاہیں موجود ہیں جہاں تیزی سے بڑھتی ہوئی آلودگی ایک انتہائی سنگین مسئلہ ہے۔ کراچی، ٹھٹھہ اور نوری آباد کے لاکھوں لوگوں کو پانی کی فراہمی اسی جھیل سے کی جاتی ہے۔ اس جھیل کی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے اور اس میں آلودگی شامل ہونے کی وجہ سے اس کا پانی مضر صحت ہوتا جا رہا ہے۔ کینجھر جھیل میں فیکٹریوں کا صنعتی فضلہ پھینکا جاتا ہے اور یہی پانی کراچی اور ٹھٹھہ میں عوام کو سپلائی کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے صحت کے سنگین خطرات پیدا ہورہے ہیں جس میں جگر کی خرابی، آنکھوں کی بیماریاں، ہیپا ٹائٹس اور کینسر جیسی خطرناک بیماریاں شامل ہیں۔ سندھ حکومت بے حسی اور لاپرواہی ترک کر کے خواب غفلت سے جاگ جائے۔عوام کی صحت اور جان سے کھیلنا بند کرے۔

ہر سال لاکھوں، کروڑوں روہے پانی کی صفائی کے نام پر مختص کئے جاتے ہیں اس کے باوجود عوام کو غیر معیاری اور مضر صحت پانی کیوں فراہم کیا رہا ہے؟ کینجھر جھیل کی آلودگی پر عوام میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے لیکن حکومت کے کانوں پر جوں بھی نہیں رینگتی۔ محض روایتی بیانات سے کام لیا جاتا رہا ہے۔ صحت مند شہری ہی اپنی صلاحیتوں سے ملک کو فائدہ پہنچا سکتا ہے۔ کمزور مومن تو خدا کو بھی پسند نہیں ہے۔اس وقت صوبے میں کتنے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ اور فلٹریشن پلانٹ کام کر رہے ہیں، کتنے ناکارہ پڑے ہیں اور مزید کتنے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ اور فلٹریشن پلانٹ کی ضرورت ہے؟ کیا صوبے اور ملک میں کوئی ایسا ادارہ ہے جو اس اہم مسئلہ کا نوٹس لے، رپورٹ بنائے اور صوبائی حکومت کا احتساب کر سکے؟ گر اس اہم مسئلہ کا نوٹس نہیں لیا گیا تو حکمرانوں اور ارکان اسمبلی کو آلودہ پانی کے انجکشن لگانے کی عوامی مہم کا آغاز بھی کیا جا سکتا ہے#