امریکہ کی 249 ویں یوم آزادی کے موقع پر امریکن سفارتخانے اسلام آبادمیں ایک شاندار تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں وزیراعظم شہباز شریف، وفاقی وزراء، مختلف ممالک کے سفرا، جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، معروف صحافی،سینئر اینکر اور سی ای او باغی ٹی وی مبشر لقمان سمیت دیگر نمایاں شخصیات نے شرکت کی۔
تقریب میں جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان نے خصوصی توجہ حاصل کی اور انہوں نے تقریب کے دوران نماز کی امامت بھی کی، جس کی وجہ سے وہ پروگرام کا مرکز توجہ بنے رہے۔ تقریب کو ایک خاص تھیم کے تحت منظم کیا گیا تھا جس میں دونوں ممالک کے تعلقات اور باہمی تعاون پر زور دیا گیا۔تقریب کے دوران مولانا فضل الرحمان اور مبشر لقمان کی ملاقات بھی ہوئی،تقریب کےا ختتام پر مولانا فضل الرحمان کاامریکی سفیر نے خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا اور تقریب کے بعد انہیں روانہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم رابطے میں رہیں گے۔ مولانا فضل الرحمان کے ہمراہ جے یو آئی کے دیگر رہنما، جن میں کامران مرتضیٰ بھی شامل تھے، موجود تھے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے لیے امریکی صدر ٹرمپ کے اہم کردار کو بھرپور انداز میں سراہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے عالمی سطح پر امن کے پیامبر کے طور پر اپنا موقف واضح کیا ہے۔ "کوئی شک نہیں کہ پہلگام واقعہ بھارت کا فالس فلیگ آپریشن تھا، جسے پاکستان نے تحمل اور صبر سے برداشت کیا۔”وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھاری جانی و مالی نقصان برداشت کر چکا ہے، جس میں 90 ہزار سے زائد شہید اور 150 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان شامل ہے۔ "پاکستان نے 2018 تک دہشت گردی کو تقریباً ختم کر دیا تھا اور انسداد دہشت گردی کی قربانیاں کسی سے کم نہیں۔”انہوں نے کہا کہ بھارت نے پہلگام واقعے کے بعد پاکستان پر حملہ کرکے خواتین اور بچوں کو بھی نشانہ بنایا، جس کے جواب میں پاکستان نے اپنے دفاع میں بھارت کے 6 جنگی جہاز مار گرائے۔ "پاکستان ہمیشہ خطے میں امن، استحکام اور خوشحالی کا خواہشمند رہا ہے۔”وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی توجہ معیشت کو مضبوط بنانے پر ہے اور امریکہ کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیرف کے مسائل کے حل سمیت دونوں ممالک کے درمیان تجارت بڑھانے کے لیے بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں۔
یہ تقریب نہ صرف امریکہ کی یوم آزادی کا جشن تھی بلکہ پاک امریکہ تعلقات میں بہتری کے نئے مواقع کی بھی علامت بن گئی۔ عالمی اور علاقائی امن و استحکام کے لیے تعاون کے عزم کا اظہار کیا گیا اور دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی خواہش کا اعادہ کیا گیا۔