بھارت میں امریکی مصنوعات کے خلاف بائیکاٹ کی مہم زور پکڑ رہی ہے، جس کی بڑی وجہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارتی برآمدات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارتی مصنوعات پر بھاری محصولات عائد کیے جانے کے بعد بھارت میں امریکی برانڈز کے بائیکاٹ اور مقامی مصنوعات کو فروغ دینے کی مہم زور پکڑ گئی ہے،جس کی بڑی وجہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارتی برآمدات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنا ہے،اس فیصلے نے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو سخت دباؤ میں ڈال دیا ہے اور سماجی و کاروباری حلقوں میں "میک ان انڈیا” اور مقامی مصنوعات کو ترجیح دینے کا نعرہ دوبارہ گونجنے لگا ہے۔

بھارت دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والا ملک اور امریکی برانڈز کے لیے ایک اہم منڈی ہے، جہاں مڈل کلاس کے بڑھتے ہوئے طبقے کو عالمی معیار کے برانڈز خاص کشش دیتے ہیں،میٹا کی واٹس ایپ کے سب سے زیادہ صارفین بھارت میں ہیں، ڈومینوز پیزا کے سب سے زیادہ آؤٹ لیٹس بھی یہیں ہیں، جبکہ پیپسی اور کوکا کولا مشروبات کی مارکیٹ میں نمایاں مقام رکھتے ہیں، ایپل اسٹورز کے افتتاح پر لمبی قطاریں لگنا عام بات ہے، اور اسٹاربکس کی خصوصی ڈسکاؤنٹ آفرز پر کافی شاپس بھر جاتی ہیں۔

کرپٹو کے لیے بجلی کا ابھی تک کوئی ریٹ آفر نہیں کیا،اویس لغای

وفاقی دارالحکومت میں13 اگست کو بھی عام تعطیل کا اعلان

ٹرمپ کے ٹیرف فیصلے کے بعد اگرچہ ابھی امریکی مصنوعات کی فروخت میں کسی بڑی کمی کی اطلاع نہیں، مگر سوشل میڈیا پر اور مختلف شہروں میں "بائیکاٹ امریکن برانڈز” کے پیغامات تیزی سے پھیل رہے ہیں، مودی کے حامی گروپ اور کاروباری رہنما صارفین کو مقامی برانڈز کی حمایت کرنے پر زور دے رہے ہیں۔

بھارت کی ’واؤ اسکن سائنس‘ کے شریک بانی منیش چوہدری نے لنکڈ اِن پر جاری ویڈیو پیغام میں کسانوں اور اسٹارٹ اپس کی حمایت کرنے اور ’میڈ اِن انڈیا‘ کو عالمی جنون بنانے کی اپیل کی اور جنوبی کوریا سے سبق سیکھنے پر زور دیا، جہاں کے کھانے اور بیوٹی پروڈکٹس دنیا بھر میں مشہور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ہزاروں میل دور سے آنے والی مصنوعات کے لیے قطار لگائی ہے، ہم نے ان برانڈز پر فخر سے خرچ کیا جو ہمارے اپنے نہیں تھے، جب کہ ہمارے مقامی بنانے والے اپنے ہی ملک کے لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے محنت کرتے رہے۔

فیلڈ مارشل کادورہ امریکا: پاکستان کی سفارتی تاریخ میں ایک اہم باب رقم، بھارت کا دہشتگردانہ چہرہ پھر بےنقاب

بھارت کی ڈرائیو یو کے سی ای او رہم شاستری نے لنکڈ اِن پر لکھا کہ بھارت کو اپنا مقامی ٹوئٹر/گوگل/یوٹیوب/واٹس ایپ/فیس بک بنانا چاہیے، جیسے چین نے بنایا ہے۔

امریکا مخالف مظاہروں کے دوران ہی ٹیسلا نے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں اپنا دوسرا شو روم کھولا، جس کی افتتاحی تقریب میں بھارتی وزارت تجارت اور امریکی سفارت خانے کے اہلکار شریک ہوئے،نریندر مودی کی جماعت بی جے پی سے منسلک سودیشی جاگرن منچ گروپ نے اتوار کو بھارت کے مختلف شہروں میں چھوٹے عوامی مظاہرے کیے، جن میں امریکی برانڈز کے بائیکاٹ کی اپیل کی گئی۔

Shares: