بھارتی اداکار کے گھر پر حملہ کرنیوالے 8 طلبا گرفتار

india

بھارت کی تیلگو فلم انڈسٹری کے سپر اسٹار، الو ارجن، جنہیں "پشپا” کے کردار کے لیے شہرت حاصل ہے، پر عثمانیہ یونیورسٹی کے طلبا نے حملہ کر دیا۔

حملہ آوروں نے کچھ روز قبل، الو ارجن کی فلم پشپا 2 کے پریمیئر کے دوران سینڈھیا تھیٹر میں بھگدڑ کے باعث جاں بحق ہونے والی خاتون کے اہل خانہ کے لیے ایک کروڑ روپے معاوضے کا مطالبہ کیا تھا۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق حملہ آوروں نے الو ارجن کے گھر میں زبردستی داخل ہونے کی کوشش کی، اور گھر کے احاطے میں رکھی گملے توڑ دیے۔ انہوں نے احتجاجاً ٹماٹر بھی پھینکے۔ عینی شاہدین کے مطابق حملہ آوروں کے ہاتھوں میں بینرز تھے جن پر "انصاف ہونا چاہیے” جیسے نعرے درج تھے۔ ان طلبا کا کہنا تھا کہ وہ فلم کی ٹیم سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ خاتون کے اہل خانہ کو مناسب معاوضہ دیں۔

حملے کی اطلاع ملتے ہی حیدرآباد پولیس نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے آٹھ افراد کو گرفتار کر لیا۔ پولیس نے ابتدائی تحقیقات کے دوران خدشہ ظاہر کیا کہ حملے میں عثمانیہ یونیورسٹی کے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے اراکین ملوث ہو سکتے ہیں۔ پولیس نے مزید بتایا کہ تحقیقات جاری ہیں اور اس بات کی بھی تصدیق کی جا رہی ہے کہ آیا حملہ کسی منظم احتجاج کا حصہ تھا یا یہ ایک ذاتی کارروائی تھی۔اس حملے سے قبل، الو ارجن نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ایک پیغام پوسٹ کیا تھا جس میں انہوں نے اپنے مداحوں سے درخواست کی تھی کہ وہ اپنے جذبات کا اظہار ذمے داری سے کریں اور کسی بھی قسم کی بدتمیزی یا گالی گلوچ سے اجتناب کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے میں قانون کے مطابق ہی ردعمل دیا جائے، اور کسی کو بھی حالات سے فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

الو ارجن نے اپنی طرف سے اس سانحے کے متاثرین کے لیے اقدامات بھی کیے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ جاں بحق ہونے والی خاتون کے اہل خانہ کو 25 لاکھ روپے کا معاوضہ دیں گے اور زخمیوں کے علاج کے تمام اخراجات خود برداشت کریں گے۔ تاہم، طلبا کی جانب سے ایک کروڑ روپے کا مطالبہ کیے جانے کے بعد یہ معاملہ مزید پیچیدہ ہوگیا ہے۔

یہ واقعہ نہ صرف حیدرآباد بلکہ پورے بھارت میں بحث کا موضوع بن چکا ہے۔ جہاں ایک طرف سپر اسٹار الو ارجن نے متاثرین کے لیے مدد کی پیشکش کی، وہیں طلبا کی جانب سے اس معاملے پر عدالت سے انصاف کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ پولیس اس حملے کے محرکات کی جانچ کر رہی ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ جلد اس واقعے کی حقیقت سامنے آ جائے گی۔

Comments are closed.