نئی دہلی: بھارت کی سپریم کورٹ نے مسلمانوں کی جائیداد سے متعلق متنازع نئے قانون کی اہم دفعات کو معطل کر دیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ نے اس قانون کو معطل کر دیا ہے جس میں اس بات کا ذکر تھا کہ مسلمانوں کی جانب سے عطیہ کی گئی جائیدادیں کس طرح ملکیت اور انتظام میں رکھی جائیں گی،وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کو اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا اور اسے مسلمانوں کی حق تلفی قرار دیا گیا تھا کہ وہ اپنی مذہبی اوقاف کا انتظام خود کریں گے، جو عموماً مدارس یا مساجد کے لیے استعمال ہوتی ہیں،مودی حکومت کا مؤقف ہے کہ اس سے ان جائیدادوں کے انتظام میں زیادہ شفافیت آئے گی۔

چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوائی اور جسٹس اے جی مسیح پر مشتمل بینچ نے پورے قانون کو کالعدم قرار دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اسٹے دینا صرف انتہائی نادر و نایاب معاملات میں ممکن ہے،عدالت عظمیٰ نے اس متنازعہ دفعہ کو کالعدم قرار دیا ہے۔ جس کے تحت حکومت کو یہ فیصلہ کرنے کا اختیار مل گیا تھا کہ متنازعہ جائیداد وقف ہے یا نہیں۔

میچ ہو سکتا تو یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے،مودی سرکار کیخلاف بھارتی پھٹ پڑے

واضح رہے کہ اسلامی روایت میں وقف ایک ایسا خیراتی یا مذہبی عطیہ ہے جو مسلمان کمیونٹی کی بھلائی کے لیے کرتے ہیں، اربوں ڈالر تک کی مالیت کی جائیدادیں بھارت کے کروڑوں مسلمانوں کے لیے نہایت اہم ہیں، کیوں کہ یہ مساجد، مدارس، قبرستانوں اور یتیم خانوں کے لیے استعمال ہوتی ہیں، اور انہیں کسی اور مقصد کے لیے بیچا نہیں جا سکتا۔

کھلاڑیوں کے پاکستانی ٹیم سے ہاتھ نہ ملانے کا تنازع، بھارتی بورڈ عہدیدارکا انوکھا جواز

Shares: