وی لاگ کے آغاز میں مبشر لقمان نے ناظرین کو خوش آمدید کہا اور بتایا کہ وہ واٹس ایپ کے ذریعے آنے والے سوالات کے جوابات دینے کا سلسلہ جاری رکھیں گے، اور آڈیو سوالات کی اہمیت پر زور دیا تاکہ پیغام گویا اور واضح رہے۔
ایک سوال کے جواب میں مبشر لقمان نے کہا کہ بعض نقطۂ نظر کے مطابق حماس کے بعض اقدامات اسرائیل کو مطلوبہ سیاسی اور عسکری نتیجے دلانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں، مگر ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ حقیقی تباہی اور جانی نقصان اصل میں اسرائیلی حملوں سے سامنے آیا ہے۔ انہوں نے دونوں جانب انسانی جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا اور صورتحال کی پیچیدگی پر زور دیا۔
پاک-ہند تعلقات اور ممکنہ جنگی منظرنامے
مبشر لقمان نے کہا کہ اگرچہ نظریاتی طور پر دونوں ملک نیوکلیئر صلاحیت رکھتے ہیں، مگر عالمی سطح پر کوئی بھی طاقت اس حد تک کشیدگی برداشت نہیں کرے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ہندوستان نے حملہ کرنے کا ارادہ کیا تب ابتدائی موبلائزیشن میں 12 تا 15 دن درکار ہوں گے اور اندرونی سیاسی معاملات (مثلاً انتخابی کیلنڈر) اس پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دفاعی طور پر خود کفیل ہے اور ضروری جنگی ضروریات کی بڑی مقدار مقامی صنعتیں فراہم کر رہی ہیں، نیز سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی بحالی بھی ایک اہم عنصر ہے۔
وی لاگ میں مبشر لقمان نے JF-35 طیاروں کے بارے میں کہا کہ وہ رواں سال نومبر–دسمبر میں پاکستان کو موصول ہونے کی اطلاعات ہیں (بیان صرف وی لاگ میں موجود کلیم تک محدود ہے) اور انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ موجودہ فضائی اور بحری صلاحیتیں مطلوبہ ردعمل دینے کے قابل ہیں۔
سی پیک، چین اور علاقائی حکمتِ عملی
انہوں نے ذکر کیا کہ سی پیک (CPEC) پاکستان کی مفاد میں ہے اور اس کے سبب علاقائی متنازعہ فریقین میں تشویش پائی جاتی ہے۔ مبصر نے یہ بھی کہا کہ چین نے پہلے ہندوستان کو بھی اسی منصوبے میں شامل ہونے کی پیشکش کی تھی، جسے ہندوستان نے قبول نہیں کیا۔
عوامی ذمہ داریاں: ماحولیات اور پانی کی حفاظت
مبشر لقمان نے عوامی شراکت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے دو عملی مشورے دئیے: (1) درخت لگائیں — آکسیجن اور صحت کے لیے مفید، (2) پانی کی بچت کریں — روزمرہ کے غیر ضروری پانی کے استعمال پر قابو پائیں۔ انہوں نے اعتراف بھی کیا کہ خود ان کے گھر میں بعض چیزیں ابھی مکمل طور پر نافذ نہیں ہوئیں لیکن وہ کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں۔
تحفّے اور رشوت میں فرق
ناظرین کے سوال پر مبشر لقمان نے واضح کیا کہ تحفہ اور رشوت میں فرق سمجھنا ضروری ہے — سادہ تحفے باہمی تبادلے ہوتے ہیں، جب کہ ایسی چیزیں جو وصول کنندہ واپس نہیں کر سکتا یا جن کا تعلق اختیارات/فوائد کے بدلے میں ہو وہ رشوت کہلائیں گی۔وی لاگ میں مبشر لقمان نے کہا کہ اگر پاکستان واقعی اسلامی قوانین کے مطابق چلنا چاہتا ہے تو سود (ربا) کا خاتمہ اہم شرط ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک سود کا نظام برقرار رہے گا، وہ ملک کو اسلامی ریاست نہیں کہلائے گا — یہ ان کا ذاتی موقف تھا جو انہوں نے ناظرین کے سوال کے جواب میں واضح کیا۔
غیرقانونی مقیم افغانوں اور شناختی کارڈز
ایک اور سوال پر انہوں نے غیرقانونی طور پر مقیم افراد کی بڑھتی ہوئی شکایات کا اعتراف کیا اور کہا کہ ایسے معاملات پر کارروائی ہونی چاہیے کیونکہ بعض غیر قانونی حرکات پاکستان کی ساکھ کو متاثر کرتی ہیں۔مبشر لقمان نے کہا کہ حقیقی پالیسی سازی اور عوامی مسائل کا حل عموماً مقامی حکومتوں کے ذریعے ہوتا ہے۔ انتخابی اصلاحات پر ان کا خیال تھا کہ سیاسی جماعتیں مکمل اصلاحات کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہیں چونکہ شفاف نظام میں موجود بعض قوتیں متاثر ہوں گی۔
طالبان کا بگرام ایئربیس امریکا کے حوالے کرنے سے انکار
کراچی میں ستمبر کے دوران جرائم کی صورتحال، سی پی ایل سی رپورٹ جاری
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا اسپیکر سے استعفیٰ کا مطالبہ، بابر سلیم سواتی کا انکار
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا اسپیکر سے استعفیٰ کا مطالبہ، بابر سلیم سواتی کا انکار








