باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ موجودہ سیاسی تبدیلیوں کے پس منظر میں بھارتی آرمی چیف کے حالیہ دورہ مشرق وسطی کو بھی اس تناظر میں دیکھا جا رہا ہے ۔ جسے بھارتی حکومت اور میڈیا نے تاریخی قرار دے دیا ہے۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ بھارتی آرمی چیف کے حالیہ دورے سے سعودی عرب اور بھارت کے مابین نہ صرف فوجی تعاون بڑھے گا بلکہ سعودی فوجیوں کو تربیت کیلئے بھارت بھیجا جائے گا اور بھارتی فوجی بھی سعودیہ میں فوجی تربیت حاصل کریں گے جبکہ یہ امکان بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ دونوں ممالک کی افواج مشترکہ فوجی مشقوں کا بھی آغاز کریں۔ بھارت کی پوری کوشش ہے کہ وہ خلیجی ممالک میں پاکستان کا اثر و رسوخ ختم کرکے اپنی جگہ بنائے جو پاکستان کیلئے یقینا کسی دھچکے سے کم نہیں ہوگا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ عربوں کے ساتھ ہمارے تعلقات پہلے کی طرح گرمجوش نہیں رہے اور سب کچھ ٹھیک نہیں لیکن اگر دونوں ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے پر توجہ نہیں دی گئی تو آنے والے وقت میں مزید دوریاں پیدا ہوں گی جس کا فائدہ یقیناً ہمارا دشمن ملک بھارت اٹھائے گا۔

https://www.youtube.com/watch?v=_9d1C_j4CqQ&feature=emb_title

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت انڈیا کا ایک ہدف یہ ہے کہ پاکستان کی خلیجی ممالک میں اہمیت کو کم کیا جائے۔ عرب دنیا میں پاکستان کا لیبیا، اردن، شام، عرب امارات، سعودی عرب، بحرین، قطر اور عمان سے عسکری تعاون رہا ہے۔ کیا انڈیا عسکری تعاون کے میدان میں پاکستان کا نعم البدل ہو سکتا ہے اس بات پر خلیجی ممالک کو غور کرنا ہوگا۔ پاک فوج کا جوان اسلام کی محبت سے سرشار ہے اور دہشتگردی کیخلاف کامیاب جنگ لڑ کر صلاحیت میں بہت آگے ہے۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ انڈین آرمی چیف کے دورے کا دوسرا بڑا ہدف خلیجی ممالک کو اسلحہ بیچنا ہے۔ اس سلسلہ میں براہموس کروز میزائل سسٹم بہت اہم ہے۔ انڈیا نے یہ خاصا مہنگا کروز میزائل سسٹم روس کے اشتراک سے بنایا ہے اور یہ زمین سے زمینی ہدف کو نشانہ بناتا ہے۔ اس کی رینج آٹھ سو کلو میٹر ہے اور خلیج کا عرض سوا تین سو کلو میٹر ہے۔ انڈیا زمین سے آسمان میں چالیس کلو میٹر مار کرنے والے آکاش میزائل بھی بیچنا چاہتا ہے۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں خلیجی ممالک سے تعاون بڑھانے کیلئے واضح حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ ہم جس کو مرضی قصوروار ٹھہرا لیں ۔ مسائل کا حل ہم کو خود تلاش کرنا پڑے گا ۔ دیکھنا پڑے گا کہ ہم سے کہاں کیا غلطیاں ہوئی ہیں عرب ہم سے دور ہونا شروع ہوگئے ہیں ۔ ہم سارا الزام عرب حکمرانوں یا بھارت کی سازشوں پرنہیں ڈال سکتے ہیں ۔ ہم کو اپنے گریبانوں میں بھی جانکنا پڑے گا ۔ کیونکہ ہر جنگ ، ہر بحران ، ہر آفت ، ہر مصیبت اور ہر معاشی مسئلے کے دوران عرب ہمارے ساتھ نہ صرف کھڑے رہے ہیں بلکہ انھوں مالی اور اخلاقی مدد بھی مہیا کی ۔ تو میرے خیال میں دوست کو دشمن بننا کسی صورت عقل مندی نہیں ہے

Shares: