بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں 2 ہائیڈرو پاور پراجیکٹس پر کام شروع کر دیا ہے
غیر ملکی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بھارت پاکستان کو اطلاع دیے بغیر مقبوضہ کشمیر میں 2 پن بجلی منصوبوں پر پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش بڑھا رہا ہے، سندھ طاس معاہدہ بھارت کو پابند کرتا ہے کہ وہ ایسا نہیں کرسکتا،بھارت اس سے پہلے غیر قانونی طور پر سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرچکا ہے۔ جب کہ ضابطے کے مطابق وہ سندھ طاس معاہدے پر کوئی یکطرفہ قدم نہیں اٹھاسکتا،بین الاقوامی خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ بھارتی اور جموں کشمیر کی مقامی حکومت نے اس خبر پر تبصرے کے لیے بھیجی ای میلز کا جواب نہیں دیا۔ْ
اسی دوران بھارت کی جانب سے دریائے چناب پر مقبوضہ کشمیر میں بنے بگلیہار ڈیم کے بعد سلال ڈیم کے دروازے بھی بند کردیے گئے ہیں دریائے چناب میں پانی کا بہاؤ کم ہو کر صرف 5 ہزار 300 کیوسک رہ گیا۔
بھارت نے ہمالیائی علاقے کشمیر میں دو بڑے پن بجلی منصوبوں سلال اور بگلیہا کے آبی ذخائر کی گنجائش بڑھانے کا کام شروع کر دیا ہے۔ رائٹرز کو باخبر ذرائع نے بتایا کہ یہ پیشرفت پاکستان کے ساتھ پانی کی تقسیم کے معاہدے انڈس واٹر ٹریٹی کی حالیہ معطلی کے بعد بھارت کی طرف سے معاہدے سے ہٹ کر کام کرنے کا پہلا عملی قدم ہے۔ گزشتہ ماہ بھارت نے اس معاہدے کو معطل کر دیا تھا، جو پاکستان کی 80 فیصد زرعی زمین کو پانی کی فراہمی کو یقینی بناتا تھا،بھارت نے پہلگام حملے کے بعد یہ اقدام اٹھایا،پاکستان نے اس حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے اور اس معاہدے کی معطلی کے خلاف بین الاقوامی سطح پر قانونی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے "پاکستان کے حصے کے پانی کے بہاؤ کو روکنے یا موڑنے کی کوئی بھی کوشش، جنگی اقدام تصور کی جائے گی۔”
ذرائع کے مطابق بھارت کی سرکاری پن بجلی کمپنی این ایچ پی سی لمیٹڈ (NHPC) اور جموں و کشمیر کی مقامی انتظامیہ نے 1 مئی سے تین روزہ "ریزروائر فلیشنگ” کا عمل شروع کیا۔ اس عمل میں پانی کے ذخائر سے تلچھٹ (مٹی، ریت) کو نکالنے کے لیے پانی کو نیچے کی طرف بہایا جاتا ہے، جس سے ابتدا میں پانی کے بہاؤ میں اچانک اضافہ اور بعد میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سلال (1987 میں تعمیر شدہ) اور بگلیہار (2008/09 میں مکمل شدہ) منصوبوں پر یہ کام پہلی بار کیا جا رہا ہے، اور بھارت نے پاکستان کو اس بارے میں کوئی پیشگی اطلاع نہیں دی ، جو کہ معاہدے کی خلاف ورزی سمجھی جا سکتی ہے۔
جموں و کشمیر کے چناب دریا کے کنارے بسنے والے لوگوں نے بتایا کہ جمعرات سے ہفتہ کے درمیان سلال اور بگلیہار سے پانی چھوڑا گیا، جس سے بعض مقامات پر دریا پوری روانی سے بہتا نظر آیا جبکہ کچھ جگہیں تلچھٹ سے جزوی طور پر بند ہو گئی تھیں۔ سوشل میڈیا پر مقامی افراد کی جانب سے پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں یہ مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔ذرائع کے مطابق، سلال منصوبے کی 690 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت مٹی کے جمع ہونے کی وجہ سے شدید متاثر ہو چکی تھی، کیونکہ معاہدہ ایسے صفائی کے عمل کی اجازت نہیں دیتا۔ بگلیہار کی 900 میگاواٹ صلاحیت پر بھی اس کا اثر پڑا۔
1960 کے سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت کو صرف "رن آف دی ریور” طرز کے منصوبے بنانے کی اجازت ہے، جن میں بڑے ذخائر نہیں ہوتے۔