بھارت میں انتہا پسند مودی سرکار کی جانب سے پارلیمنٹ سے منظور ہونے والے منتازع وقف ترمیمی بل کے خلاف بھارت کے مختلف شہروں میں مسلمانوں کا احتجاج جاری ہے
بھارتی میڈیا کے مطابق لوک سبھا کے بعد راجیہ سبھا نے بھی وقف ترمیمی بل جمعرات کے روز دیر گئےرات کو پاس کر دیا، دونوں ایوانوں کی منظوری کے بعد اب یہ بل بھارتی صدر کے پاس جائے گا اور ان کی منظوری کے بعد یہ باقاعدہ قانون کی شکل اختیار کرلے گا ،بھارت کے مختلف شہروں میں بڑی تعداد میں مسلمانوں نے اس کی مخالفت میں احتجاج کیا،مظاہرین نے اس بل کو مسلمانوں کے خلاف ایک سازش قرار دیا ،لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے کہا کہ وقف ترمیمی بل کا مقصد مسلمانوں کو پسماندہ کرنا اور ان کے جائیداد کے حقوق کو غصب کرنا ہے۔مودی سرکار کی مسلم مخالف پالیسیوں کا تسلسل بھارت میں جاری ہے ، جن کی بدولت مسلمانوں کا استحصال کیا جارہا ہے
جمعہ کی نماز کے بعد احمد آباد میں وقف بل کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا۔ شہر کی سڑکوں پر بڑی تعداد میں لوگ نکل آئے اور وقف بل کے خلاف نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے حکومت کے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف آواز اٹھائی۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 50 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا۔
مغربی بنگال کی راجدھانی کولکاتا میں بھی وقف بل کے خلاف زبردست احتجاج دیکھنے کو آیا۔ مظاہرین نے ’وقف بل واپس لو‘ کے نعرے لگائے اور حکومت کے خلاف غصہ اور ناراضگی کا اظہار کیا۔ یہ مظاہرہ شہر کے مختلف علاقوں میں ہوا اور کئی مقامات پر پولیس کو امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے اضافی فورس تعینات کرنی پڑی۔
جھارکھنڈ کی راجدھانی رانچی میں بھی مسلمانوں نے وقف بل میں ترمیم کے خلاف سخت احتجاج کیا۔ مظاہرین نے رانچی کی ایکرا مسجد کے باہر احتجاج کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں میں بینرز اٹھا رکھے تھے اور اپنے حقوق کی حفاظت کے لیے وقف بل میں تبدیلی کو رد کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بل سے ان کی مذہبی آزادی اور حقوق متاثر ہو رہے ہیں، جسے کسی صورت تسلیم نہیں کیا جائے گا۔
بہار کے شہر جمئی میں بھی جمعہ کی نماز کے بعد مظاہرے کا سلسلہ جاری رہا۔ رضا نگر گوثیہ مسجد کے باہر سینکڑوں افراد نے جمع ہو کر احتجاج کیا۔ مظاہرین نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور دیگر رہنماؤں کے خلاف نعرے بازی کی اور اعلان کیا کہ وہ آئندہ انتخابات میں حکومت کو سبق سکھائیں گے۔
اتر پردیش میں وقف بل کے خلاف احتجاج کی شدت کو دیکھتے ہوئے پولیس نے ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے۔ لکھنؤ، سنبھل، بہرائچ، مرادآباد، مظفرنگر اور سہارنپور سمیت کئی حساس اضلاع میں سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔ لکھنؤ کے حساس علاقوں میں اضافی پولیس نفری تعینات کی گئی ہے اور ڈرون اور سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے نگرانی کی جا رہی ہے۔ پولیس نے اعلان کیا ہے کہ افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
مہاراشٹر کے ناگپور میں بھی پولیس نے سوشل میڈیا پر پرتشدد مواد شیئر نہ کرنے کی ہدایت دی ہے۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ ایسی کسی بھی حرکت پر سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
بھارت بھر میں وقف بل کے خلاف احتجاجات میں شدت آ رہی ہے اور اس کے ساتھ ہی سکیورٹی کے اقدامات کو مزید سخت کر دیا گیا ہے۔ حکام نے کہا ہے کہ عوام کو قانون کے دائرے میں رہ کر اپنے احتجاج کا حق استعمال کرنا چاہیے اور امن و سکون کو برقرار رکھنا چاہیے۔