بھارت دنیا کے لئے خطرہ بن گیا،عالمی تھانیدار دوغلے پن کا شکار

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ بھارت کے شہر ممبئی سے چند روز قبل ایٹم بم میں استعمال ہونے والی 7کلو گرام یورینیم چوری ہو گئی ۔ جس کی بھارتی مارکیٹ میں قیمت
21کروڑ روپے بتائی گئی ۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی چوری کیے گئے حساس تابکاری مواد کی برآمدگی کے متعدد واقعات بھارت کے مختلف علاقوں میں رونما ہو چکے ہیں جبکہ تازہ واردات میں بھابھا اٹامک ریسرچ سینٹر نے تصدیق کی ہے کہ پکڑا جانے والا یورنییم انتہائی ریڈیو ایکٹو ہے۔ ماہرین کے مطابق دہشت گرد ریڈیو ایکٹو مواد کو کسی بھی روایتی ہتھیار سے جوڑ کر دھماکہ کر سکتے ہیں جسے ڈرٹی بم کا نام دیا جاتا ہے۔ 21 کروڑ روپے مالیت کے قدرتی یورینیم کا عام لوگوں کے ہاتھ لگنا، انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی اور دیگر متعلقہ اداروں کیلئے بھی لمحہ فکریہ ہونا چاہئے۔ اس پر پاکستانی دفتر خارجہ اور وزیر خارجہ نے اظہار تشویش کیا جو کہ بالکل بجا اور درست ہے ۔ مگر دنیا کے تمام ادارے ، بڑے چئمیئن ملک بالکل خاموش ہیں ۔ دراصل بھارت دنیا کا پسندیدہ بچہ ہے چاہے کچھ بھی کرے اس پر دست شفقت رکھا جارہا ہے۔ حالانکہ یہ واقعات وہاں متواتر ہوتے رہتے ہیں ۔ ۔ 2016ء میں مہاراشٹر سے نو کلوگرام یورینیم کی مقدار پکڑی گئی تھی۔ 2018ء میں کولکتہ سے 5 کریمنلز سے ایک کلو گرام یورینیم برآمد ہوئی تھی۔ پولیس نے ملزموں کو گرفتار کیا اور متعلقہ اداروں نے تحقیقات کیں لیکن یہ واردات کیسے ہوئی ۔ اس کی رپورٹ کبھی پبلک نہیں کی گئی۔۔ یہ تو وہ واقعات ہیں جن میں یورینیم پکڑی گئی۔ جبکہ جرائم پیشہ افراد کئی بار یورینیم چرا کر اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔۔ جس مقدار میں یورینیم بھارت میں سمگل ہو رہی تھی وہ ایکسرے مشینوں میں استعمال کی ضرورت سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ کس مقصد کے لیے استعمال ہونی تھی۔ یہ ایک بڑا سوالیہ نشان بن چکا ہے ۔ کیونکہ جہاں عالمی طاقتوں نے صرف نظر کیا ہو۔۔۔ تو بھارت کو تو ہلا شیری ملنی ہی ہے ۔ ۔ راجستھان کے روات بھاٹا نیوکلیئر پلانٹ میں اوپر تلے پانچ ہفتے میں دو واقعات میں تابکاری سے40 افراد متاثر ہوئے ہیں ۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ بھارت کا ایٹمی پروگرام کبھی بھی محفوظ نہیں رہا ۔ کبھی یورینیم چوری ہوتی ہے تو کبھی سارا کا سارا سسٹم ہیک ہو جاتا ہے ۔ جبکہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام محفوظ ترین ہے۔ گزشتہ سال امریکی ادارے نیوکلیئر سکیورٹی انڈیکس کی رپورٹ میں پاکستان کو جوہری ہتھیاروں کے بہتر تحفظ والا ملک قرار دیا گیا تھا ۔ بھارت کے 41 کے مقابلے میں پاکستان نے 47 پوائنٹ حاصل کیے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ بھارت میں یورینیم کا ریاستی کنٹرول سے باہر ہونا نااہلی کا واضح ثبوت ہے۔ ایٹمی مواد کی سیکورٹی تمام ممالک کی اولین ترجیح ہونی چاہئے۔ حقیقت یہ ہے کہ اگرایسا کوئی واقعہ پاکستان میں پیش آیا ہوتا تو نہ صرف یہ کہ بھارت نے آسمان سرپر اٹھا رکھا ہوتا بلکہ بیشتر عالمی برادری بھی پاکستان کو ایٹمی صلاحیت کی حفاظت کے معاملے میں نااہل قرار دے رہی ہوتی۔ بھارت میں پائی جانے والی اس صورتحال کو دنیا کو چاہیئے کہ سیاسی مصلحتوں اور معاشی مفادات سے بلند ہوکر دیکھنا چاہیے اور نئی دہلی کو سخت وارننگ دی جانے چاہیئے اور عالمی اداروں اور دنیا کے تھانیداروں کو اپنا دوغلا پن چھوڑ دینا چاہیے ۔ کیونکہ خطرناک جوہری مواد کے عام ہاتھوں میں پہنچنے سے واضح ہو گیا ہے کہ بھارت ایٹمی مواد کے تحفظ کے حوالے سے انتہائی غیر ذمہ دار ملک ہے۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ قطع نظراس سب کے کہ یورینیم کہاں سے آئی، کہاں جا رہی تھی کس مقصد کے لیے استعمال ہونی تھی، سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ یہ کڑی حفاظت میں ہونے کے باوجود غیر متعلقہ لوگوں اور غیر محفوظ ہاتھوں میں کیسے چلی گئی؟ حیرت کی بات تو یہ ہے کہ امریکہ اور مغربی دنیا نے اس پر چشم پوشی کر رکھی ہے اور بھارت کو ایٹمی کلب کا رکن بنا رکھا ہے ۔ اس کے بر عکس پاکستان کو جس نے ہمیشہ ایک انتہائی ذمہ دار ایٹمی ملک ہونے کا ثبوت دیا ہے، نشانے پر رکھا ہوا ہے۔ اگر اس قسم کا واقعہ پاکستان میں ہوتا تو بھارت ہی کیا پوری دنیا میں طوفان اٹھ کھڑا ہو جاتا۔ بھارت میں ایسے خطرناک مواد کی چوری پر عالمی طاقتوں کی خاموشی اور دوغلا رویہ کئی سوالات کو جنم د یتاہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ جوہری ہتھیاروں کی دوڑ ختم کرانے کے دعویدار ممالک اور ادارے بھارت کے خلاف اس قسم کے واقعات پر جو ماضی میں بھی ہوتے رہے ہیں۔ کارروائی کریں۔ بھارت کے ایٹمی پروگرام میں جس طرح کے سقم سامنے آ چکے ہیں وہ اس پر کئی پابندیوں کے متقاضی ہیں۔ بھارت میں ایٹمی فضلہ دریاؤں اور سمندر میں ڈالا جارہا ہے یہ عمل ماحولیات کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔ بھارتی ڈائمنڈ مارکیٹ ہیرے کی شکل بدلنے کے لیے بھی یورینیم کا استعمال کر رہی ہے۔ اس لیے عالمی ادارہ برائے اٹامک انرجی بھارت کے تمام 22 سنٹرز کی سیکیورٹی چیکنگ کرے اور سیکیورٹی جانچ تک بھارت کا ایٹمی پروگرام بند کیا جانا چاہیے۔ ایف اے ٹی ایف کو بھی چاہیے کہ بھارت کو بلیک لسٹ میں ڈالے ۔ پتہ نہیں یہ بھارتی دہشت گردی کسی کو کیوں نظر نہیں آرہی ہے۔ کیونکہ یہ ہی یورینیم بھارت سے چوری ہو کر یا سمگل ہوکر داعش یا القاعدہ کے ہاتھ میں چلی جائے تو باقی آپ تصور کرسکتے ہیں کہ کیا کچھ ہو سکتا ہے ۔ مودی کو تو اپنی داڑھی اور ہندوتوا کے سوا کسی چیز کی پرواہ نہیں ہے ۔ پاکستان سمیت تمام ذمہ دار ممالک کو بین القوامی جوہری توانائی ایجنسی سے جوہری ہتھیار کے پھیلاؤ پر بھارت کیخلاف فوری تحقیقات کرانے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔ کیونکہ یورینیم کی اسطرح بازیابی ثابت کرتی ہےکہ بھارت کا جوہری ہتھیار محفوظ ہاتھوں میں نہیں ہے۔یہ بات عیاں ہے کہ بھارت غیر قانونی جوہری پھیلاؤ کی سرگرمیوں اور یورینیم چوری میں ملوث ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ بھارت ایٹمی بلیک مارکیٹ کا صارف رہا ہے اور اب یہ وہاں عام کاروبار بن گیا ہے۔ افسوس کہ جب بھارت کی بات آتی ہے تو عالمی برادری دوہرامعیار اختیار کرتی ہے۔ بھارت میں یورینیم کے کاروبار پر اقوام متحدہ ، امریکہ، آئی اے ای اے اور عالمی برادری تاحال خاموش ہیں ۔ جوکہ انتہائی افسوس ناک امر ہے ۔

Shares: