پہلگام میں پیش آنے والے مبینہ فالس فلیگ حملے کے بعد بھارت کے اندر سے مسلسل ایسی آوازیں اٹھ رہی ہیں جو حکومت کے دعوؤں پر سوالیہ نشان لگا رہی ہیں۔ سابق رکن پارلیمنٹ اور ممتاز سکھ رہنما، سمرنجیت سنگھ مان نے دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ بھارت کے پاس پاکستان پر لگائے گئے الزامات کے حق میں کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں ہے۔
سمرنجیت سنگھ مان نے بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پہلگام حملے میں سیکیورٹی اور انٹیلیجنس اداروں کی مکمل ناکامی کھل کر سامنے آ گئی ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر واقعی حملہ پاکستان یا کسی بیرونی قوت کا کارنامہ تھا تو بھارتی سیکیورٹی ادارے بروقت کارروائی کرنے میں کیوں ناکام رہے؟انہوں نے مزید کہا کہ بھارت خود معصوم نہیں ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بھارتی ایجنسیوں نے کینیڈا میں تین سکھ رہنماؤں کا قتل کروایا اور امریکہ میں معروف سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کو قتل کرنے کی کوشش کی۔ سمرنجیت سنگھ مان کا کہنا تھا کہ بھارت کی اس جارحانہ پالیسی نے عالمی سطح پر اس کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
سمرنجیت سنگھ مان نے بھارتی حکومت کی اقتصادی پالیسیوں پر بھی تنقید کی اور کہا کہ بارڈر بند کرنے کے نتیجے میں بھارتی پنجاب کی زراعت اور معیشت پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اس معاملے کو سنجیدگی سے نہ لیا گیا تو پنجاب کا کسان مزید مشکلات کا شکار ہو جائے گا۔سابق رکن پارلیمنٹ نے بھارتی صدر سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر مودی حکومت کو برطرف کریں، ملک میں نئے انتخابات کا اعلان کریں اور پہلگام حملے کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا حکم دیں تاکہ اصل حقائق قوم کے سامنے آ سکیں۔
دوسری جانب دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کے اندر سے اٹھنے والی یہ آوازیں مودی حکومت کے جھوٹے بیانیے کی قلعی کھول رہی ہیں۔ ماہرین کے مطابق جب خود ملک کے اندر سے حکومتی موقف کو جھٹلایا جا رہا ہو تو بین الاقوامی سطح پر بھارت کی پوزیشن مزید کمزور ہو جاتی ہے۔
یاد رہے کہ پہلگام حملے کے فوراً بعد بھارتی حکومت نے بغیر کسی تحقیق کے پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی تھی، جس پر اب خود بھارت کے اندر سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔