بھارتی ریاست مہاراشٹرا میں خواتین کی مالی امداد کے لیے شروع کی گئی اسکیم میں بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی کا انکشاف ہوا ہے۔

اطلاعات کے مطابق ہزاروں مردوں نے خود کو خواتین ظاہر کر کے امدادی رقم وصول کی، جس سے حکومت کو کروڑوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔گزشتہ سال مہاراشٹرا حکومت نے کم آمدنی والے خاندانوں کی خواتین کی مالی معاونت کے لیے ایک اسکیم ‘لڑکی بہن یوجنا’ شروع کی تھی۔ اس اسکیم کے تحت 21 سے 65 سال کی عمر کی خواتین کو ماہانہ 1500 روپے کی امداد دی جانی تھی، تاکہ ان کے معیار زندگی میں بہتری آئے۔تاہم، ویمن اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ (WCD) کی تازہ رپورٹ میں حیران کن انکشاف ہوا ہے کہ اس اسکیم کا غلط استعمال ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسکیم میں رجسٹرڈ 14 ہزار 298 افراد دراصل مرد تھے جنہوں نے خود کو خواتین ظاہر کر کے 21 کروڑ 44 لاکھ روپے کی امداد حاصل کی۔

مزید برآں، اسکیم میں ہر خاندان سے صرف دو خواتین کو رجسٹرڈ کرنے کی اجازت تھی، مگر تقریباً 8 لاکھ سے زائد خواتین نے ایک ہی خاندان کی تیسری یا چوتھی ممبر بن کر بھی رجسٹریشن کرائی، جس سے حکومت کو تقریباً 1196 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ اسکیم سے فائدہ اٹھانے والی 2 لاکھ سے زائد خواتین کی عمر 65 سال سے زائد تھی، جبکہ 1 لاکھ 62 ہزار خواتین ایسے خاندانوں سے تعلق رکھتی تھیں جن کے پاس گاڑیاں موجود تھیں، جس کے باعث وہ اسکیم کے اہل نہیں تھیں۔

اس بڑے مالیاتی نقصان اور فراڈ کے انکشاف کے بعد مہاراشٹرا حکومت شدید تنقید کی زد میں آ گئی ہے۔ عوامی اور سیاسی حلقے حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ مردوں کے عورت بن کر امداد لینے کے معاملے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کی جائیں تاکہ ذمہ داروں کو قانونی کارروائی کے ذریعے سزا دی جا سکے۔مہاراشٹرا میں خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے بنائی گئی اسکیم میں اس نوعیت کی بدعنوانی حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے اور اس سے اس اسکیم کے اصل مستحق افراد کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

Shares: