ڈھاکا: بنگلادیش کی عبوری حکومت نے بھارت کے ساتھ کیے گئے ایک اہم انٹرنیٹ بینڈوتھ ٹرانزٹ معاہدے کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس معاہدے کا مقصد بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں کو بنگلادیش کے ذریعے انٹرنیٹ کی فراہمی تھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلادیشی انٹرنیٹ ریگولیٹر نے بھارت کی ان ریاستوں تک بینڈوتھ فراہم کرنے کے لیے ٹرانزٹ پوائنٹ کے طور پر کام کرنے کے منصوبے کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔بنگلادیشی وزارت ٹیلی کمیونیکیشن نے اس معاہدے کو منسوخ کرنے کی وجہ اقتصادی فوائد کی کمی کو قرار دیا ہے۔ وزارت کا کہنا ہے کہ اس معاہدے سے ملک کو اقتصادی طور پر کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں ہو رہا تھا، جس کے باعث یہ فیصلہ کیا گیا۔

یہ معاہدہ بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں کے دور دراز علاقوں میں ڈیجیٹل رابطوں کو بڑھانے کے لیے کیا گیا تھا، تاکہ وہاں کے عوام کو بہتر انٹرنیٹ سروسز فراہم کی جا سکیں۔ تاہم بنگلادیش کے اس فیصلے کے نتیجے میں بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں میں انٹرنیٹ کی فراہمی میں مشکلات اور سست روی کا سامنا ہو سکتا ہے، جس سے ان علاقوں میں ڈیجیٹل ترقی کی رفتار متاثر ہو سکتی ہے۔

بھارت کی حکومت نے ابھی تک بنگلادیش کے اس فیصلے پر کوئی سرکاری ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کے منسوخ ہونے سے بھارت کے شمال مشرقی علاقوں میں انٹرنیٹ کی رفتار اور معیار متاثر ہو گا، جس کا اثر کاروباری سرگرمیوں، تعلیم اور دیگر سروسز پر پڑ سکتا ہے۔

دوسری طرف، بنگلادیش کی حکومت کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کا مقصد اپنے ملک کی اقتصادی ترجیحات کو مدنظر رکھتے ہوئے بہتر حکمت عملی اپنانا ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ قومی مفادات کو ترجیح دی جائے۔

یہ معاہدہ 2016 میں بھارت اور بنگلادیش کے درمیان طے پایا تھا، جس کے تحت بنگلادیش بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں کو بینڈوتھ فراہم کرتا تھا تاکہ وہاں کے عوام کو انٹرنیٹ کی بہتر سروسز میسر آ سکیں۔ اس معاہدے کے تحت بھارت بنگلادیش کو اپنے علاقے کے ذریعے انٹرنیٹ کی فراہمی کے لیے ٹرانزٹ فیس ادا کرتا تھا۔

Shares: