بھارت میں مودی حکومت کی مزدور دشمن اور کارپوریٹ نواز پالیسیوں کے خلاف ایک بار پھر ملک گیر سطح پر احتجاجی طوفان اٹھ کھڑا ہوا ہے۔

یہ ہڑتال بھارت کی 10 مرکزی ٹریڈ یونینز کے مشترکہ فورم کے تحت دی گئی کال پر ہو رہی ہے، جنہوں نے مودی کی مرکزی حکومت پر ”مزدور دشمن، کسان دشمن اور قوم دشمن پالیسیاں“ اپنانے کا الزام لگایا ہے بینکاری، انشورنس، ڈاک، کوئلہ کان کنی، ٹرانسپورٹ اور دیگر کئی شعبوں سے تعلق رکھنے والے 25 کروڑ سے زائد مزدور بدھ کو ملک گیر ہڑتال میں شریک ہونے کا اعلان کیا ہے، جسے مزدور تنظیموں نے ”بھارت بند“ کا نام دیا ہے۔

آل انڈیا ٹریڈ یونین کانگریس (AITUC) کی جنرل سیکرٹری امرجیت کور نے بھارتی میڈیا کو بتایا کہ ’مہینوں سے جاری بھرپور تیاریوں کے بعد ملک بھر میں ہڑ تال ہونے جا رہی ہے، جس میں کسان، دیہی مزدور اور غیر رسمی شعبے کے ورکرز بھی شریک ہوں گے، ہند مزدور سبھا کے ہربھجن سنگھ سدھو نے تصدیق کی کہ ہڑتال سے ’بینکنگ، ڈاک، کوئلہ کانکنی، فیکٹریز اور ریاستی ٹرانسپورٹ جیسی کلیدی خدمات بری طرح متاثر ہوں گی۔‘

محسن نقوی کا حوالہ ہنڈی اور بھکاری مافیا کے خلاف مؤثر کریک ڈاؤن کا حکم

یونینز کا کہنا ہے کہ انہوں نے گزشتہ برس محنت و روزگار کے وزیر منسکھ مانڈویہ کو 17 نکاتی مطالبات کا چارٹر پیش کیا تھا، لیکن مودی حکومت نے نہ صرف اس پر توجہ دینے سے انکار کیا، بلکہ پچھلے 10 سال سے مزدور کانفرنس بھی منعقد نہیں کی، جو حکومت کی بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہےمودی حکومت کے نافذ کردہ چار نئے لیبر کوڈز دراصل مزدوروں کے حقوق سلب کرنے، اجتماعی سودے بازی ختم کرنے، ہڑتال کے حق پر قدغن لگانے اور مالکان کو محنت کشوں کے استحصال کا کھلا لائسنس دینے کی کوشش ہےحکومت نے ملک کو فلاحی ریاست سے نکال کر کارپوریٹ غلامی کی طرف دھکیل دیا ہے، اور اب مزدور، کسان، عوامی شعبہ اور قومی ادارے سب خطرے میں ہیں۔

مزدور تحریک کو کسان تحریک کی بڑی حمایت حاصل ہو گئی ہے سامیوکت کسان مورچہ اور زرعی مزدوروں کے مشترکہ پلیٹ فارم نے اس ہڑتال میں بھرپور شمولیت کا اعلان کیا ہے، اور دیہی بھارت میں بڑے پیمانے پر مظاہرے اور دھرنے منعقد کیے جا رہے ہیں۔

190 ملین پاؤنڈ کیس: جلد سماعت کیلئےعمران خان ، بشریٰ بی بی کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی بھارت میں مودی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف 26 نومبر 2020، 28-29 مارچ 2022، اور 16 فروری 2023 کو بھی بڑے پیمانے پر ملک گیر ہڑتالیں ہو چکی ہیں، لیکن حکومت نے کسی بھی مطالبے پر سنجیدگی سے غور نہیں کیا۔

یہ ملک گیر ہڑتال صرف ایک احتجاجی عمل نہیں بلکہ بھارت کی مزدور اور کسان برادری کی طرف سے بی جے پی حکومت کے خلاف کھلی بغاوت ہےمودی سرکار کی معاشی پالیسیوں نے عام بھارتی شہریوں کو غیریقینی، غربت اور استحصال کے بھنور میں دھکیل دیا ہے، جس کا نتیجہ آج ”بھارت بند“ کی صورت میں سامنے آیا ہے،اگر یہ تحریک مزید زور پکڑتی ہے تو یہ نریندر مودی کی سیاسی گرفت کے لیے بڑا چیلنج ثابت ہو سکتی ہے۔

مختلف علاقوں میں تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کی پیشگوئی

Shares: