بھارت میں کرونا کے بعد ایک اور بیماری نے سر اٹھا لیا،ہوئی 2500 ہلاکتیں
بھارت میں کرونا کے بعد ایک اور بیماری نے سر اٹھا لیا،ہوئی 2500 ہلاکتیں
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں کرونا نے تباہی مچا دی ہے دوسری جانب سوائن فلو نے بھی سر اٹھا لیا ہے
بھارت میں کرونا رکنے کا نام ہی نہیں لے رہا، ہلاکتوں اور مریضوں میں اضافہ ہوا چلا جا رہا ہے، ایسے میں ایک اور مہلک بیماری افریقی سوائن فلو بھی بھارت پہنچ گیا،۔ سوائن فلو نے آسام میں اپنا اثر دکھانا شروع کر دیا ہے۔ ابھی یہ اثر جانوروں پر نظر آ رہا ہے۔ آسام حکومت کے مطابق تقریباً 2500 خنزیروں کی اس فلو یعنی بخار کی وجہ سے موت ہو گئی ہے۔
آسام حکومت کے وزیر برائے ویٹرنری اتل بورا نے ایک پریس کانفرنس میں انکشاف کیا کہ ریاست میں افریقی سوائن فلو کے کیسز سامنے آئے ہیں۔بھارتی ریاست آسام کے سات اضلاع کے 306 گاؤں میں یہ بیماری پھیلی ہے۔ اس خطرناک بیماری سے اب تک 2500 خنزیروں کی موت ہو چکی ہے
ریاستی وزیر کا کہنا تھا کہ ریاستی حکومت خنزیروں کو فوری طور پر ختم کرنے کا راستہ اختیار نہیں کرے گی اور انتہائی متعدی بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے ایک متبادل طریقہ کار اختیار کرے گی۔ اس بیماری کا کرونا وائرس سے کوئی تعلق نہیں ہے
بھوپال کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہائی سیکیورٹی اینیمل ڈیزیز (این آئی ایچ ایس اے ڈی) نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ افریقی سوائن فلو (اے ایس ایف) ہے۔ بھارت کی مرکزی حکومت نے بھی آگاہ کیا ہے کہ یہ ملک میں اس بیماری کا پہلا واقعہ ہے. ویٹرنری کے محکمہ کی 2019 کی مردم شماری کے مطابق ، سور کی آبادی 21 لاکھ تھی ، لیکن حالیہ دنوں میں یہ بڑھ کر 30 لاکھ کے قریب ہوگئی ہے۔
ریاستی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم نے ماہرین سے بات چیت کی ہے کہ اگر ہم سوروں کو بچا سکتے ہیں۔ اس مرض سے متاثرہ سوروں کی موت کی شرح تقریبا 100 فیصد ہے۔ لہذا ہم نے سواروں کو بچانے کے لئے کچھ حکمت عملی بنائی ہے ، جو وائرس سے متاثر نہیں ہیں۔ محکمہ متاثرہ علاقے کے ایک کلومیٹر کے دائرے میں نمونے جمع کرے گا اور ان کی تحقیقات کرے گا۔
ریاستی وزیر نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ کے بعد ہم صرف ان خنزیروں کو ماریں گے جن میں سوائن فلو ہو گا۔ اسکے لئے آسام میں تین لیب کام کریں گی لیکن یہ کافی نہیں ہوں گی
ریاستی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے پڑوسی ریاستوں سے اقدامات کرنے کی درخواست کی ہے تا کہ سوروں کی نقل و حرکت نہ ہو۔ یہ وائرس سور کے گوشت ، تھوک ، خون اور ٹشو کے ذریعے پھیلتا ہے۔ لہذا اضلاع کے مابین سوروں کی آمدورفت نہیں ہوگی۔ ہم یہ بھی جائزہ لیں گے کہ ہماری ریاست سے گزرنے والے خنزیروں کا کیا حال ہوسکتا ہے۔ ہمارے پاس 10 کلومیٹر کے دائرے میں نگرانی کا زون ہوگا تاکہ کسی بھی خنزیر کو علاقے سے باہر منتقل نہ کیا جائے یا کسی بھی جگہ سے کوئی فیڈ منتقل نہ کیا جاسکے۔
ریاستی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ فروری کے آخر میں سوائن فلو کا پتہ چل گیا تھا تا ہم اس کی ابتدا اپریل 2019 میں ارونا چل پردیش کی سرحد سے متصل صوبہ ژیزانگ کے ایک گاؤں سے ہوئی تھی۔ شبہ ہے کہ یہ بیماری اروناچل پردیش تک پھیلی اور پھر آسام میں پہنچی ۔
واضح رہے کہ ماہ فروری میں جرمن سافٹ ویئر کمپنی ایس اے پی نے بھارت کے شہر بنگلور میں اپنے 2 ملازمین میں سوائن فلو وائرس کی تشخیص ہونے پر ممبئی، گروگرام اور بنگلور میں اپنے دفاتر بند کر دیئے تھے.