بھارت میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے میدان میں شدید بحران پیدا ہو گیا ہے۔ مالی سال 2024-25 کے دوران بھارت کی غیر ملکی سرمایہ کاری کی شرح میں زبردست کمی دیکھی گئی ہے، جو گزشتہ برسوں کے مقابلے میں تقریباً 96.5 فیصد گر چکی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، بھارت میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی کل رقم 10 ارب امریکی ڈالرز سے گھٹ کر محض 353 ملین ڈالرز پر آ گئی ہے، جو بھارت کی معیشت کے لیے ایک سنگین خطرے کی علامت ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی جارحیت، خاص طور پر اس کی عسکری اور سفارتی حکمت عملیوں کی وجہ سے، بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں زبردست کمی واقع ہوئی ہے۔ بھارت کی جانب سے پڑوسی ممالک کے ساتھ کشیدگی بڑھانے اور عالمی سیاسی محاذ پر جارحانہ موقف اپنانے نے غیر ملکی سرمایہ کاروں میں تشویش پیدا کر دی ہے۔ ان پالیسوں کی وجہ سے سرمایہ کار محتاط ہو گئے ہیں اور وہ اپنے سرمائے کو محفوظ جگہوں پر منتقل کرنے پر مجبور ہیں۔غیر ملکی سرمایہ کاری کی کمی کے اثرات بھارتی معیشت پر واضح نظر آ رہے ہیں۔ بھارتی روپیہ مسلسل گراوٹ کا شکار ہے اور ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر بھی کم ہو رہے ہیں، جس سے بھارت کی مالیاتی پوزیشن کمزور ہو گئی ہے۔ ماہرین اقتصادیات نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ رجحان جاری رہا تو بھارت کو شدید مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جس کا اثر عام شہریوں کی زندگی پر بھی پڑے گا۔
غیر ملکی سرمایہ کار جو پہلے بھارت کو اپنی سرمایہ کاری کے لیے ایک محفوظ اور منافع بخش جگہ سمجھتے تھے، اب مودی سرکار کی جارحانہ اور غیر مستحکم پالیسوں سے نالاں ہو کر اپنے سرمایے کو دیگر ممالک منتقل کر رہے ہیں۔ اس تبدیلی سے بھارت کی صنعتی ترقی اور روزگار کے مواقع بھی متاثر ہو رہے ہیں، کیونکہ سرمایہ کاری کی کمی سے نئی کاروباری سرگرمیاں رک جاتی ہیں۔مودی سرکار کی ان پالیسوں کی وجہ سے بھارت نہ صرف عالمی سطح پر اقتصادی تنزلی کی طرف بڑھ رہا ہے بلکہ سرمایہ کاری کے بحران میں بھی گھر چکا ہے۔ حکومت کی غیر مؤثر اقتصادی حکمت عملی اور بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی نے بھارت کی عالمی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے، جس کی وجہ سے بھارت اب سرمایہ کاری کے لیے عالمی مارکیٹ میں کمزور اور غیر محفوظ ملک کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔








