پہلگام حملے کے بعد مودی سرکار کیخلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں، بھارت سے شہری بول رہے ہیں، اب ایک بھارتی شہری نےبھارت میں مودی حکومت سے سوال کیا ہے جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے، شہری کا کہنا ہے کہ سات سو سال مسلمانوں کی حکومت رہی، ایک سو سال انگریزوں کی، پھر بھی ہندو خطرے میں نہ تھا، اب سب کچھ ہندو کے پاس ہے تو ہندو خطرے میں کیوں؟”
بھارت میں ایک عام شہری کی جانب سے وزیر اعظم نریندر مودی سے ایسا سوال سامنے آیا ہے جس نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچا دی ہے۔ یہ سوال بھارت کے موجودہ سیاسی و سماجی حالات کی عکاسی کرتا ہے اور مودی سرکار کی "خطرے میں ہندو” کی پالیسی پر بڑا سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔بھارتی شہری نے اپنے بیان میں کہا،”تقریباً سات سو سال مسلمانوں نے برصغیر پر حکمرانی کی۔ اس کے بعد تقریباً ایک سو سال انگریزوں کی حکومت رہی۔ اس طویل عرصے میں بھی ہندو خطرے میں نہیں تھا۔ لیکن آج جب بھارت میں وزیر اعظم ہندو ہے، صدر ہندو ہے، گورنر ہندو ہیں، سپیکر ہندو ہیں، وزرائے اعلیٰ ہندو ہیں، پورا نظام ہندو اکثریت کے پاس ہے، تو پھر آخر کیوں کہا جا رہا ہے کہ ہندو خطرے میں ہیں؟”
شہری نے مزید کہا کہ "جب اقتدار مسلمانوں کے پاس تھا تو ہندو دھرم زندہ رہا، ان کی روایات قائم رہیں۔ انگریزوں کے دور میں بھی ہندو دھرم ختم نہ ہوا۔ آج جب ہر ریاست میں ہندو حکمران ہیں، ہر اہم عہدہ ہندو کے پاس ہے، تب بھی اگر خطرہ ہے تو پھر اس خطرے کی اصل جڑ کیا ہے؟”
بھارت میں برسرِ اقتدار بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی ہمیشہ مذہبی منافرت کو ہوا دے کر ہندو ووٹ بینک کو مستحکم کرتے ہیں۔ "ہندو خطرے میں” کا بیانیہ دراصل عوام کے جذبات کو ابھارنے اور انتخابی فائدے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارت جیسے سیکولر ملک میں، جہاں آئینی طور پر تمام مذاہب کو برابر کا درجہ دیا گیا ہے، وہاں اکثریتی طبقے کو بھی خطرے میں ظاہر کرنا محض سیاسی چال ہو سکتی ہے۔اس عام شہری کے سوال نے نہ صرف مودی حکومت کی پالیسیوں پر سوالات کھڑے کر دیے بلکہ سوشل میڈیا پر بھی ہزاروں افراد نے اس موقف کی حمایت کی۔ کئی صارفین نے کہا کہ یہ سوال "عوام کی اصل آواز” ہے اور مودی حکومت کو اس کا سنجیدگی سے جواب دینا چاہیے۔