بھارت، مسلم گھرانوں پر ہندو انتہا پسندوں کا حملہ، مسجد میں گھس کر قرآن مجید جلادیئے، 15 مکانات تباہ، امام مسجد سمیت 11 افراد زخمی
بھارت، مسلم گھرانوں پر ہندو انتہا پسندوں کا حملہ، مسجد میں گھس کر قرآن مجید جلادیئے، 15 مکانات تباہ، امام مسجد سمیت 11 افراد زخمی
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست حیدرآباد کے علاقے بھینسہ میں ہندو انتہا پسندوں نے مسلم آبادی پر حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں 11 سے زائد افراد زخمی ہو گئے، ہندو انتہا پسندوں نے مسجد میں گھس کر مسجد کی بے حرمتی کی اور امام مسجد کے گھر میں موجود سامان کو لوٹ لیا، ہندو انتہا پسندوں نے علاقے میں آگ لگائی مسلم گھرانوں پر پتھراؤ کیا، آگ لگانے سے 15 سے زائد مکانات تباہ ،25 سے زائد موٹرسائیکلیں اور گاڑیں جل گئیں، پولیس ہمیشہ کی طرح مسلمانوں کی مدد کو دیر سے پہنچی.
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھینسہ کے علاقے میں ایک مسلمان تبلیغی اجتماع سے واپس آ رہا تھا تو اسے ہندو انتہا پسندوں نے روکا اور زدوکوب کیا، مقامی افراد نے موقع پر معاملہ ختم کیا لیکن بعد ازاں ہندو انتہا پسند اکٹھے ہو کر آ گئے اور محلہ کوربا گلی میں واقع مسجد مومنان کے آس پاس گھروں میں پتھراؤ شروع کر دیا، جبکہ شیشے بھی پھینکے گئے، ہندو انتہا پسندوں کے حملے کے دوران مسلمان مردو خواتین اور بچے اپنے گھروں میں چھپ گئے، تقریبا دو گھنٹے تک ہندو انتہا پسندوں نے لگاتار مسلمانوں کے گھروں پر پتھراؤ کیا،
دو گھنٹے بعد بھینسہ ڈی ایس پی نرسنگ رائو ، ٹائون سرکل انسپکٹر وینو گوپال رائو اور دو سب انسپکٹران کے علاوہ چند جوانوں نے حالات کو قابو کرنے اور ہندو انتہا پسندوں کو منتشرکرنے کی کوشش کی۔ لیکن ہندو انتہا پسندوں کے پتھراؤ سے ڈی ایس پی نرسنگ رائو، ٹائون سرکل انسپکٹر وینو گوپال رائو زخمی ہوگئے۔ بعدازاں نرمل ایس پی ششی دھر راجو بھی بھینسہ پہنچ کر حالات کو قابو میں کرنے کی کوشش کی لیکن ان پر بھی ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے پتھراؤ کیا گیا.
ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے مسلم گھرانوں پر فائرنگ سے محمد اعجاز اور شیخ شملان زخمی ہوئے جنہیں فوری ہسپتال منتقل کیا گیا،ہندو انتہا پسندوں نے محلہ ذولفقار میں مسلم مکانات پر حملہ کرکے دو موٹر سیکلوں کو بھی نذر آتس کیا،ہندو انتہا پسندوں نے ایک اور مسجد پنجہ شاہ کے عقبی حصہ محلہ نعل صاحب میں مسجد پنجہ شاہ کے خادم و عارضی موذن شفیع الدین قریشی ( محی الدین ) کے مکان پر حملہ کرکے نقد رقم اور سونے کے زیورات لوٹتے ہوئے مکان کو آگ لگادی اور شفیع الدین قریشی کو شدید زخمی کردیا جنہیں بھینسہ گورنمنٹ ہاسپٹل میں طبی امداد کے بعد نظام آباد منتقل کردیا گیا جن کی حالت تشویشناک بتائی گئی ۔
ہندو انتہا پسندوں نے بھوئی گلی علاقہ میں ایم آئی ایم ٹائون صدر فیض اللہ خان کے مکان پر بھی حملہ کرکے آگ لگانے کی کوشش کی لیکن پولیس نے مسلم ذمہ داران کے ہمراہ پہنچ کر حالات کو قابو میں کرلیا ۔ ہندو انتہا پسندوں نے شکیل گلی اور گجری گلی میں مسلمانوں کے مکانوں کو گھیرے میں لے کر پتھراؤ جاری رکھا اور مسجد مشائخ میں قرآن مجید اور مسجد میں موجود صفوں کو آگ لگا دی جبکہ مسجد سے متصل مسلمانوں کے مکانوں کو بھی نذرآتش کردیا۔ شکیل گلی میں موجود سرکاری مسجد سے متصل ایک مکان کو بھی آگ لگادی گئی۔
ہندو انتہا پسند مسلمانوں کے گھروں کو جلاتے رہے لیکن پولیس کچھ نہ کر سکی، بلکہ پولیس نے مسلمانوں کو گھروں سے نکلنے سے روک دیا، ہندو انتہاپسندوں نے بھینسہ میں تقریباً15 سے زائد مکانات، 25 سے زائد موٹر سائیکلز، ایک کار، دو آٹو رکشا کونذرآتش کیا، واقعہ میں 11 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے، بعد ازاں حکومت نے بھینسہ میں دفعہ 144 نافذ کر دیا،اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی.
واقعہ کے بعد علاقہ بھر میں انٹرنیٹ اور ٹیلی فون کی سروس بھی بند کردی گئی،پولیس نے ہندو انتہا پسندوں کی بجائے واقعہ کے بعد مسلمانوں کو گرفتار کرنا شروع کر دیا ہے،