یوم تشکر کے موقع پر سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ نے خطاب میں کہا ہے کہ پاکستان دنیا کے حساس ترین خطے میں واقع ہے۔ یہاں کی تاریخ پاکستان کے معرضِ وجود میں آنے سے پہلے سے ہی پیچیدہ ہے۔ ان محرکات کی عکاسی آج بھی کسی نہ کسی صورت سامنے آتی ہے، گذشتہ اٹھتر سالوں کے واقعات نے صورتحال کی پیچیدگی میں اضافہ کیا ہے . عالمی برادری کو بخوبی ادراک ہے کہ ہمارے خطے میں کشیدگی کے اثرات اور مضمرات نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی سطح پر باعثِ تشویش ہوتے ہیں

رضوان سعید شیخ کا مزید کہنا تھا کہ امریکی قیادت نے خطے میں کشیدگی میں کمی لانے کے حوالے سے ہمیشہ نمایاں کردار ادا کیا ہے، مسلمہ طاقت ہونے کے ناطے علاقائی اور عالمی امن کے قیام کے حوالے سے امریکہ کا کردار اہم ہے ، واقعاتی شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ پہلگام کا اسکرپٹ پہلے سے لکھا جا چکا تھا۔ بظاہر اس کاروائی کا مقصد داخلی کمزوریوں، انتخابی خساروں اور تسلط پسندانہ عزائم کو پایہ تکمیل تک پہنچانا تھا، بھارتی حکمران علاقائی تسلط کی دیرینہ خواہش کا بارہا اور برملا اظہار کرتے رہے ہیں، بھارتی پارلیمنٹ میں اکھنڈ بھارت کا نقشہ علاقائی تسلط پسندانہ عزائم کا منہ بولتا ثبوت ہے، یہ طرزِ عمل ہندوتوا کے ایسے دہشت گردانہ فلسفے پر مبنی ہے جو اظہر من الشمس ہے۔ کسی معاشی یا سیاسی عوامل یا ترجیحات کی وجہ سے دنیا ایسے طرزعمل سے صرفِ نظر کرتی رہی ہے ، 22 اپریل سے آج تک پاکستان کو وہ ثبوت نہیں دیے گئے جو ہم مانگ رہے ہیں، واقعے کے فورا بعد بھارتی قیادت اور ذرائع ابلاغ نے طبل جنگ بجانا شروع کر دیا، بارہا سمجھانے کے باوجود بھارت کی جانب سے جارحیت کا مظاہرہ کیا گیا اور خواتین اور بچوں کو نشانہ بنایا گیا۔ مسجدوں کو خاص طور پر نشانہ بنائے جانے کا عمل حد درجہ اشتعال انگیز تھا، اشتعال پسندی کے باوجود پاکستان سمجھاتا رہا کہ امن کی خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ بھارتی جارحیت کے سامنے افواجِ پاکستان اور پچیس کروڑ عوام ایک سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے ہوگئے، بنیان مرصوص نے متاؑعِ غرور کو خاک میں ملا دیا، بھارتی قیادت نہ صرف خود فیل ہوئی بلکہ اس نے رافیل کو بھی فیل کر دیا، کامیابیوں اور برتری کے باوجود بھی ہماری افواج نے امن کی خواہش کو قبول کیا۔ ایک اعشایہ چھ ارب لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنا نہ تو مذاق ہے اور نہ اس قسم کے رویے کی کوئی بنیاد ڈالنی چاہیے۔ پاکستان کے خلاف کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو مٹا نہیں سکتی، بنیان مرصوص کے فلسفے کی تکمیل معاشی طور پر مستحکم ہونے سے ہوگی، آیئے آج کے دن اپنے ذاتی ، شخصی، فرقہ وارانہ ، فروعی، سیاسی نظریات اور اختلافات سے بالاتر ہو کر مادروطن کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔

Shares: