بھارت اور فرانس کے درمیان رافیل جنگی طیاروں کی حالیہ جنگ میں خراب کارکردگی نے دونوں ممالک کے تعلقات میں تلخی پیدا کر دی ہے۔ پاکستان کے خلاف حالیہ لڑائی میں مہنگے فرانسیسی ساختہ رافیل طیاروں کی مایوس کن کارکردگی نے عالمی سطح پر حیرت اور خدشات پیدا کر دیے ہیں، جبکہ دیگر ممالک جنہوں نے فرانس سے دفاعی سازوسامان خریدا ہے، وہ بھی اپنی خریداری پر نظر ثانی کرنے لگے ہیں۔

گزشتہ ہفتے رپورٹ کے مطابق انڈونیشیا نے حال ہی میں داسوٹ سے طیارے خریدنے کے معاہدے کی آڈٹ شروع کر دی ہے۔ اگرچہ آڈٹ کی وجہ ظاہر نہیں کی گئی لیکن واضح ہے کہ انڈونیشیا بھارت میں رافیل طیاروں کی خراب کارکردگی سے متاثر ہو کر تشویش میں مبتلا ہے،ریفائن کرنے کی کوشش میں پیرس نے نئی دہلی پر تنقید کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ رافیل طیاروں کی ناکامی کی وجہ ان کی مرمت میں غفلت اور پائلٹس کی غلطیاں ہیں، نہ کہ طیاروں کی تکنیکی خامیاں،

غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق بھارت نے فرانس کی جانب سے رافیل طیاروں کی جانچ کے لیے بھیجی گئی ٹیم کو اپنی فضائیہ کے طیاروں تک رسائی دینے سے انکار کر دیا ہے۔ بھارت اس بات سے خوفزدہ ہے کہ فرانسیسی آڈیٹر اپنی رپورٹ میں خامیاں طیاروں کی بجائے بھارتی فضائیہ کے پائلٹس اور مینٹیننس پر ڈالیں گے۔

دسمبر 2024 میں انڈین کاؤنٹرولیٹر اینڈ آڈیٹر جنرل (CAG) اور پارلیمانی دفاعی کمیٹی کی رپورٹس میں بھارت کی فضائیہ کو شدید پائلٹ قلت اور تربیتی مسائل کا شکار بتایا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق پائلٹس کی کمی 2015 میں 486 سے بڑھ کر 2021 میں 596 ہو گئی تھی۔ اس کمی نے فضائیہ کی لڑائی کی تیاری اور تربیت کو بری طرح متاثر کیا۔

کئی حلقوں کا کہنا ہے کہ اصل مسئلہ رافیل طیاروں کا ناقص ہونا نہیں بلکہ بھارتی فضائیہ کی تربیت اور مینٹیننس میں کوتاہی ہے۔ تاہم یہ بھی امکان ہے کہ فرانسیسی رافیل طیارے اب چینی ساختہ پاکستانی طیاروں اور میزائلوں کے سامنے برتری برقرار نہیں رکھ پاتے، جس کی وجہ ان کا زیادہ مہنگا ہونا ہے۔

بھارت کا ایک بڑا اعتراض یہ بھی ہے کہ داسوٹ کمپنی نے بھارتی فضائیہ کو رافیل طیاروں کے سافٹ ویئر کا سورس کوڈ فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے، جس کی وجہ سے طیاروں کی مینٹیننس اور جدید ہتھیاروں کی انٹیگریشن مشکل ہو رہی ہے۔ فرانس اس کو اپنی انٹلیکچوئل پراپرٹی کا تحفظ قرار دیتا ہے، لیکن بھارت کا موقف ہے کہ بغیر سورس کوڈ کے مکمل کنٹرول ممکن نہیں۔

پاکستانی فضائیہ کے چینی ساختہ PL-15 میزائل اور طیاروں نے بھارت کے رافیل طیاروں کو مار گرایا تو چین نے سوشل میڈیا پر بھارتی فوجی ناکامی کا خوب مذاق اڑایا۔ ایک چینی سفارتکار نے کہا، "بھارت ہر رافیل پر 288 ملین ڈالر خرچ کرتا ہے اور سورس کوڈ تک رسائی نہیں رکھتا۔ یہ ایک متنازعہ بات ہے۔”

مجموعی طور پر بھارت کو اپنی دفاعی خریداریوں اور فوجی تیاری پر گہرائی سے غور کرنا ہوگا۔ فرانس اور بھارت دونوں کو اس شکست کا ذمہ دار ماننا پڑے گا، لیکن بھارت کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے فضائیہ کے پائلٹس کی تربیت، مینٹیننس، اور دفاعی حکمت عملی میں بہتری لائے تاکہ آئندہ ایسے حالات میں بہتر مقابلہ کر سکے۔

Shares: