پہلگام میں حالیہ حملے کے بعد ہندوستان کے خلاف سائبر حملوں کا ایک منظم سلسلہ شروع ہوگیا ہے، جس نے ملک کی سائبر سکیورٹی کو ایک نیا چیلنج پیش کیا ہے۔ مہاراشٹر سائبر ونگ کے مطابق 22 اپریل سے لے کر اب تک 10 لاکھ سے زائد سائبر حملے ریکارڈ کیے گئے ہیں، جن کا ہدف ہندوستانی ویب سائٹس، سرکاری پورٹلز اور حساس ڈیجیٹل انفراسٹرکچر تھا۔
یو این آئی اردو کی رپورٹ کے مطابق، مہاراشٹر سائبر، جو ریاستی پولیس کا سائبر کرائم سے متعلق خصوصی ونگ ہے، نے یہ انکشاف کیا ہے کہ یہ حملے صرف پاکستان سے نہیں ہوئے، بلکہ مشرق وسطیٰ، انڈونیشیا، اور مراکش جیسے ممالک کے گروہ بھی ان حملوں میں ملوث تھے۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس یشسوی یادو نے میڈیا کو بتایا، "پہلگام میں پیش آئے حملے کے بعد ہمیں ایک زبردست ڈیجیٹل یلغار کا سامنا کرنا پڑا۔ جس کے تحت ملک بھر میں موجود ڈیجیٹل نظام کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔” ان کے مطابق، ان حملوں کا مقصد حکومت کی آن لائن موجودگی کو متاثر کرنا، سرکاری معلومات تک رسائی حاصل کرنا اور نظام میں خلل ڈالنا تھا۔
حکام کے مطابق یہ سائبر حملے ایک منظم طریقے سے انجام دیے جا رہے ہیں۔ مہاراشٹر سائبر نے ان حملوں کی نوعیت کا اندازہ لگاتے ہوئے ایک خصوصی نوڈل آفس کے ذریعے ملک بھر کے سرکاری محکموں اور اداروں کو ایڈوائزری جاری کی ہے، جس میں انہیں اپنے سائبر انفراسٹرکچر کو فوری طور پر اپ گریڈ کرنے، سکیورٹی پیچز لگانے اور خطرات سے نمٹنے کے لیے جامع حکمت عملی اپنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔یشسوی یادو نے مزید کہا کہ مہاراشٹر سائبر ونگ نے کئی حملوں کو ناکام بنایا اور فوری طور پر حفاظتی اقدامات نافذ کیے جس کی وجہ سے سنگین نقصان سے بچا جا سکا۔ سرورز پر حملے کی کوشش کی گئی، لیکن سائبر ونگ کی نگرانی اور تیاری کی بدولت ان حملوں کو مؤثر طریقے سے روکا گیا۔
ایک اعلیٰ افسر نے بتایا کہ یہ حملے صرف تکنیکی چیلنج نہیں بلکہ قومی سلامتی کا سوال بن چکے ہیں۔ سائبر وارفیئر کا نیا رخ واضح ہو رہا ہے، جس سے نمٹنے کے لیے ایک متحد حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سائبر حملے نہ صرف ہیکنگ کی کارروائیاں ہیں بلکہ ان کا مقصد ہندوستان کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانا بھی ہو سکتا ہے۔سائبر سکیورٹی ماہرین کے مطابق، یہ حملے محض وقتی ردعمل نہیں بلکہ ایک طویل مدتی حکمت عملی کا حصہ ہو سکتے ہیں، جن کا مقصد ہندوستان میں عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان حملوں کی شدت اور تسلسل سے ظاہر ہوتا ہے کہ دشمن اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے سائبر اسپیس کا استعمال کر رہا ہے۔








