مستقبل میں بھارت سب سے زیادہ مسلم آبادی والا ملک بن جائے گا، رپورٹ
اسلام آباد: زمین مختلف مذاہب کا گھر ہے، جن میں ہندومت، اسلام، عیسائیت، بدھ مت، جین مت، زرتشت اور سکھ مت شامل ہیں،لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ 2050 تک مسلمانوں کی سب سے زیادہ آبادی کس ملک میں ہوگی؟
باغی ٹی وی : پیو ریسرچ سینٹر کے نئے مذہبی تخمینوں کے اعداد و شمار کے مطابق آنے والی دہائیوں میں، ہندوستان کو دنیا کے تین بڑے مذاہب میں سے دو میں سے سب سے زیادہ آبادی رکھنے کا اعزاز حاصل ہوگا – اسلام اور ہندو ازم،ہندوستان پہلے ہی دنیا کے بیشتر ہندوؤں کا گھر ہے 2010 میں، دنیا کے 94% ہندو ہندوستان میں رہتے تھے، اور یہ 2050 میں درست رہنے کی امید ہے، جب 1.3 بلین ہندوؤں کے ملک میں رہنے کا امکان ہے۔
دنیا میں موجود 1445 سال پرانی کمپنی جس نے 2 عالمی جنگیں دیکھیں
پیو ریسرچ سینٹر کی طرف سے شائع کردہ ایک رپورٹ میں حیران کن انکشاف کیا گیا ہے، رپورٹ کے مطابق، ہندوستان 2050 تک سب سے زیادہ مسلم آبادی والا ملک بن جائے گا جبکہ اب تک انڈونیشیا مسلم آبادی والا سب سے بڑا ملک ہے لیکن بھارت 2050 تک 311 ملین نفوس کے ساتھ انڈونیشیا کو پیچھے چھوڑ دے گا اور سب سے زیادہ مسلم آبادی والا ملک بن جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق آبادی میں ان اضافوں کا تخمینہ 2010-2050 تک لگایا گیا ہے، جس کے مطابق پاکستان 273 ملین تعداد کے ساتھ دوسرا سب سے زیادہ مسلم آبادی والا ملک ہوگا پاکستان کے بعد 2010 سے اب تک مسلمانوں کی سب سے زیادہ تعداد والا ملک انڈونیشیا ہے جو 2050 تک 257 ملین مسلمانوں کی آبادی ساتھ تیسرے نمبر پر آنے کا امکان ہے۔
فیروز خان کی دوسری اہلیہ کے ہمراہ خوشگوار موڈ میں تصاویر وائرل
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ہندوستان دنیا کا تیسرا بڑا مذہبی گروہ بن جائے گا 2050 تک ہندوستان میں 31 کروڑ مسلمان ہوں گے جو عالمی مسلم آبادی کا 11 فیصد بنتے ہیں،اس اہم متوقع نمو کی بڑی وجہ دیگر مذہبی گروہوں کے مقابلے میں مسلمانوں کی کم عمری میں شادی اور طرز معاشرت ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ہندوستان میں ہندوؤں کی سب سے زیادہ آبادی برقرار رہے گی، جو بڑھ کر 1.03 بلین ہو جائے گی، پیو ریسرچ سنٹر کی ایک تحقیق میں مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی آبادی کی بڑی وجہ کم عمری اور اعلی شرح پیدائش کو قرار دیا گیا ہے،مسلمانوں کی اوسط عمر 22 سال ہے جب کہ ہندوؤں کی اوسط عمر 26 سال اور عیسائیوں کی 28 سال ہے۔
کریتی سینن کی بوائے فرینڈ سے تعلقات کی افواہیں پھر گردش کرنے لگیں
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہندوستان میں مسلمان خواتین کے اوسطاً 3.2 بچے ہیں، جب کہ ہندو خواتین کے 2.5 بچے ہیں، اور عیسائی خواتین کے اوسطاً 2.3 بچے ہیں مسلم آبادی کے اضافے سے بھارت کی ثقافتی اور مذہبی ہم آہنگی میں تنوع پیدا ہوگا، جو ملکی ثقافت کو مزید مضبوط کر سکتا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ مسلمانوں کی بڑھتی آبادی مختلف شعبوں، جیسے کاروبار، صنعت، اور دستکاری میں نئی صلاحیتیں اور مواقع پیدا کر سکتی ہے تاہم بڑھتی مسلم آبادی کے ذریعے حکومت پر سماجی انصاف، تعلیم، اور صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے کے دباؤ میں بھی بڑھ سکتا ہے۔
کتنا حق مہر دیا گیا؟جویریہ سعود نے 19 ویں سالگرہ پر یادگارویڈیو جاری کردی
رپورٹ میں کہا گیا کہ اگر حکومت اور عوام مل کر تعلیم، روزگار، اور سماجی ہم آہنگی پر توجہ دیں تو یہ اضافہ بھارت کے لیے ترقی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ بصورت دیگر، یہ چیلنجز اور تنازعات پیدا کر سکتا ہے،متوازن پالیسیاں اور عوامی شعور اس مسئلے کا بہترین حل ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ آزادی کےبعد تقریباً 70 سالوں میں مذہبی تشدد نے ہزاروں مزید جانیں لے لی ہیں،جن میں جدید ہندوستان کے بانی مہاتما گاندھی کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم اندرا گاندھی بھی شامل ہیں، مذہبی پابندیوں کے بارے میں پیو ریسرچ سینٹر کی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستان دنیا میں مذہب سے متعلق سماج دشمنیوں کی اعلیٰ ترین سطحوں میں سے ایک ہے۔
عمران خان حکومت کی تعریف کرنے پر مجبور
یہاں تک کہ ہندوستان کے موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی پر بھی مذہبی عدم برداشت کے الزامات لگائے گئے ہیں، جو 2002 میں ریاست گجرات میں مسلم مخالف تشدد کے نتیجے میں پیدا ہوئے تھے، جس میں کچھ اندازوں کے مطابق 2,000 افراد ہلاک ہوئے تھے مودی، جو اس وقت گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے، پر الزام ہے کہ انہوں نے قتل کو روکنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے کیونکہ وہ ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما ہیں اور مسلمانوں کے خلاف ہندوؤں کی جانب سے تشدد کا ارتکاب کیا گیا تھا۔
ایف بی آر کی ٹیکس وصولی میں انسانی مداخلت کم کر رہے ہیں، وزیر خزانہ