بھارت :خواتین کی فروخت کا بازار، شیو پوری گاؤں میں ‘ڈھڈیچا’ روایت کا انکشاف

باغی ٹی وی :بھارت میں مدھیہ پردیش کے شیو پوری گاؤں میں ایک قدیم اور متنازع روایت ’ڈھڈیچا‘ اب بھارت کے عالمی سطح پر انسانی حقوق کے مسائل میں ایک نیا سوال اٹھا رہی ہے۔ اس روایت کے تحت، خواتین کو بازار میں اشیاء کی طرح خریدا اور بیچا جاتا ہے، جس سے ان کی بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔

خواتین کو کرائے پر دینے کا طریقہ کار
ڈھڈیچا روایت کے تحت، شیو پوری کے بازار میں دور دراز علاقوں سے آئے مرد اپنی پسند کی خواتین کو دیکھ کر ان کی قیمت مقرر کرتے ہیں۔ قیمت طے کرنے کے بعد، وہ رقم ادا کرکے خواتین کو اپنے ساتھ لے جاتے ہیں۔ کرائے پر دینے کی مدت اور شرائط معاہدے میں واضح کی جاتی ہیں، جو خواتین کو ایک سال یا چند مہینوں کے لیے کرائے پر لینے کی اجازت دیتی ہیں۔

خواتین کی فروخت کرنے والے اور خریدار
اس بازار میں زیادہ تر غریب خاندان کی خواتین کو فروخت کے لیے پیش کرتے ہیں۔ خریدار مختلف مقاصد کے لیے خواتین خریدتے ہیں؛ کچھ خواتین کو بزرگوں کی خدمت کے لیے خریدا جاتا ہے، جبکہ دیگر خواتین کو بیوی کے طور پر کرائے پر لیا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ خواتین کو ’ڈیل‘ سے انکار کرنے کا حق بھی دیا گیا ہے، حالانکہ عملی طور پر یہ حق کتنا مؤثر ہے، اس پر سوالات اٹھتے ہیں۔

قیمتیں اور کنٹریکٹ کی تفصیلات
خواتین کی قیمتیں مختلف ہوتی ہیں اور ان کے لیے اسٹامپ پیپر کی قیمت صرف 10 روپے سے شروع ہوتی ہے۔ کنٹریکٹ کے تحت قیمت 15 ہزار روپے سے لے کر چند لاکھ روپے تک ہو سکتی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، کنواری خواتین کی قیمت شادی شدہ خواتین سے زیادہ ہوتی ہے۔

عالمی تنقید اور حقوق انسانی کی پامالی
اس روایت کی تفصیلات سامنے آنے کے بعد، عالمی سطح پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ بھارت میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، اس روایت کے خاتمے کے لیے اقدامات اٹھانے کی اپیل کی گئی ہے۔

ڈھڈیچا روایت ایک واضح اشارہ ہے کہ بھارت میں خواتین کے حقوق اور تحفظ کی صورتحال میں بہتری کی ضرورت ہے، اور یہ کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے موثر قانون سازی اور سماجی اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔

Comments are closed.