لاہور(خالد محمودخالد) بھارتی اخبارات نے مودی سرکار کی بی جے پی کی انتخابی چالوں کے بھانڈے پھوڑنے شروع کردئے ہیں۔ ایک اخبار کے مطابق بی جے پی ہمیشہ انتخابات کو جیتنے کے mode میں رہتی ہے اور وہ آپریشن سیندور کو بھی آنے والے ریاستی انتخابات میں کیش کرانے کا سوچ رہی ہے۔ اخبار کے مطابق اس سال اکتوبر نومبر میں ریاست بہار اور اگلے سال مارچ اپریل میں مغربی بنگال، آسام، کیرالہ، تامل ٹاڈو اور پوڈوچری میں ریاستی انتخابات ہونے جا رہے ہیں اور اس موقعہ پر آپریشن سیندور کو کیش کروانا بی جے پی کا اہم منصوبہ ہے۔

اخبار کے مطابق ماضی میں بھی مودی کی بی جے پی ایسے ہی منصوبوں پر کام کرتی رہی ہے۔ 26 فروری 2019 کو بالاکوٹ کا ڈرامہ رچایا گیا اور اس کے 45 دن کے اندر لوک سبھا کے انتخابات کا پہلا فیز شروع ہونا تھا۔ کارگل کا واقعہ بھی 1999 کے لوک سبھا انتخابات سے دو ماہ قبل رچایا گیا۔ اخبار کے مطابق حالیہ پاک بھارت چار روزہ جنگ کےعوامی جذبات کا فائدہ اٹھانے کے لئے مودی نے 29 مئی کو بنگال کے علی پور دوار کا دورہ کیا جہاں اب سے چند ماہ بعد انتخابات ہونے والے ہیں۔ یکم جون کو یہی مقاصد حاصل کرنے کے لئے امیت شاہ بھی بنگال پہنچ گئے۔

اخبار کے مطابق جو بات بی جے پی کے اعلیٰ لیڈران کو سمجھ نہیں آرہی ہے وہ یہ ہے کہ سیاست کرنے کی کچھ حد ہوتی ہے۔ جس طرح سے مودی اور ان کے ساتھی انتخابی فائدے کے لیے آپریشن سیندور کا استعمال کرنے کے لیے مختلف ریاستوں، خاص طور پر انتخابات سے منسلک ریاستوں کا دورہ کر رہے ہیں، اس سے ایسا لگتا ہے کہ کچھ اچھا نہیں۔ 29 مئی کو ریاست بہارکے ضلع پٹنہ کے مرکز میں وزیر اعظم کے روڈ شو پر ناقص عوامی ردعمل اس کی واضح مثال ہے۔ جب وہ ریاست کے دو دن کے دورے کے لیے پٹنہ ہوائی اڈے پر اترے، سوشل میڈیا پہلے ہی پارٹی کے آپریشن سیندور کی مذمت سے گونج رہا تھا۔

اخبار کے مطابق اس وقت حالت ماضی سے مختلف ہیں عوام آنے وال ریاستی انتخابات میں آپریشن سیندور کے جذبات بھول چکے ہوں گے کیونکہ اس وقت عوام کے مسائل کچھ اور ہیں۔ 

Shares: