بھارت نے سیلاب سے متاثرہ سرحدی علاقوں میں ریلیف آپریشن کے نام پر فوجی نقل و حرکت میں غیر معمولی اضافہ کر دیا ہے۔ معروف تجزیہ کار مبشر لقمان نے اپنے وی لاگ میں دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی فوج ٹینکوں اور توپوں کو متاثرہ علاقوں میں منتقل کر رہی ہے، جہاں یہ بظاہر امدادی سرگرمیوں کا حصہ دکھائی دے رہے ہیں لیکن درپردہ ان کے مقاصد کچھ اور ہیں۔

وی لاگ میں دکھائی گئی فوٹیج کے مطابق بھارتی فوجی ٹینک سیلاب زدہ علاقوں میں سڑکوں پر گشت کرتے نظر آ رہے ہیں۔ مبشر لقمان کا کہنا ہے کہ دنیا کی کسی فوج کو آج تک ٹینکوں کے ذریعے ریلیف آپریشن کرتے نہیں دیکھا گیا، لہٰذا یہ تیاری دراصل ’سندور‘ کے دوسرے راؤنڈ کے لیے ہے۔ بھارتی ایئر ڈیفنس فورس ڈرون مار گرانے کی مشقیں کر رہی ہے، جب کہ راجستھان میں بھارتی فضائیہ کی بڑی فوجی مشقیں بھی شروع ہو گئی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بھارتی ڈرونز کی پروازیں تیز ہو گئی ہیں اور پاکستانی فوج نے چم جڑیاں سیکٹر میں ایک بھارتی ڈرون مار گرایا ہے۔

مبشر لقمان نے ایک بھارتی ریٹائرڈ جنرل کی گفتگو بھی سنوائی جس میں وہ کھل کر اس منصوبے کا ذکر کرتا ہے کہ بھارت ڈیمز میں پانی روک کر اور پھر اچانک چھوڑ کر پاکستان میں سیلاب لانے کی حکمتِ عملی پر عمل پیرا ہے۔ جنرل کا کہنا تھا کہ گرمیوں میں فصل کے اہم وقت پر پانی روک لیا جائے گا اور جب پاکستان کے پاس روکنے کی صلاحیت نہ ہوگی تو اچانک پانی چھوڑ دیا جائے گا تاکہ بڑے پیمانے پر نقصان ہو۔

وی لاگ میں بتایا گیا کہ حال ہی میں بھارت نےسلال ڈیم کے دروازے کھول کر چناب میں نیا سیلابی ریلہ چھوڑا۔بھاکڑا ڈیم کھول کر بھالپور تک کے علاقے کو دوبارہ ڈبو دیا۔مادھوپور ہیڈ ورکس کے چاروں دروازے توڑ ڈالے، جس سےپانی بلا روک ٹوک پاکستان کی طرف آ رہا ہے۔اگر بالائی علاقوں میں بارشیں بڑھ گئیں تو یہ پانی براہ راست پاکستان میں داخل ہوگا۔ بیراج کی مرمت تک کے عرصے میں نارووال، شیخوپورہ، لاہور اور اوکاڑہ کے بڑے علاقے سیلابی ریلوں میں ڈوبے رہنے کا خدشہ ہے۔

پاکستانی فضائی حدود کی بندش، اسپائس جیٹ کو مسلسل نقصان

حماس نے دو اسرائیلی یرغمالیوں کی تازہ ویڈیو جاری کردی

خاتون کو بلیک میل کر کے نازیبا ویڈیو وائرل کرنے والا ڈلیوری بوائے گرفتار

دریائے چناب کا ریلا جنوبی پنجاب میں تباہی مچاتا ہوا ملتان کے قریب پہنچ گیا

Shares: